لیبیا کے قریب تارکین کی ایک اور کشتی الٹ گئی، پاکستانیوں کی موجودگی کا خدشہ

image

لیبیا کے علاقے مرسا ڈیلا کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی ہے، جس میں 65 افراد سوار تھے۔

لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی کے ساتھ پیش آنے والے حادثے میں پاکستانیوں کی موجودگی کے حوالے سے طرابلس میں پاکستان کا سفارت خانہ بھی متحرک ہو گیا ہے۔

پیر کو وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے بیان میں بتایا گیا ہے کہ طرابلس میں پاکستان کے سفارت خانے کی جانب سے مطلع کیا گیا ہے کہ 65 افراد کو لے جانے والی تارکین وطن کی کشتی لیبیا کے علاقے مرسا ڈیلا کے ساحل کے قریب الٹ گئی ہے۔

طرابلس میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 65 افراد کو لے جانے والی تارکین وطن کی کشتی مرسا ڈیلا کے ساحل کے قریب الٹ گئی اور اس میں پاکستانیوں کی ممکنہ موجودگی کے پیش نظر اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سفارت خانے کی جانب سے فوری طور پر دو ٹیموں کو متعلقہ ہسپتال میں بھجوا دیا گیا ہے تاکہ مقامی حکام کو متاثرین کی شہریت کے حوالے سے معلومات فراہم کی جا سکیں۔

سفارت خانے کا یہ بھی کہنا ہے کہ کشتی میں سوار افراد کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ اس سمندری راستے سے بیرون ملک جانے کے واقعات اس سے قبل بھی ہوتے رہے ہیں جن میں پاکستانی بھی سوار ہوتے ہیں۔

لیبیا کو بھی بیرون ملک جانے کے لیے ایک سمندری روٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جس کو انسانی سمگلر استعمال کرتے ہیں۔

پچھلے مہینے بھی مغربی افریقہ سے سپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی تھی اور اس میں سوار 50 افراد میں سے 44 پاکستانی تھے۔

حادثے کے بعد روئٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’واکنگ بارڈرز‘ کے مطابق مغربی افریقہ سے سپین جانے والی تارکین کی کشتی ڈوبنے سے 50 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

اس سے ایک روز قبل مراکش کے حکام نے ڈوبنے والی ایک کشتی کے 36 مسافروں کو بچایا تھا۔ جو 2 جنوری کو موریطانیہ سے سپین کے لیے روانہ ہوئی تھی اور اس پر 86 افراد سوار تھے جن میں 66 پاکستانی تھے۔

حادثے کے بعد ’واکنگ بارڈر‘ کی سی ای وا ہیلینا مالینو نے ایکس پر لکھا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 پاکستانی تھے۔

اس سے قبل ہونے والے حادثات میں بھی پاکستانیوں کی ہلاکت کی اطلاعات آتی رہی ہیں۔ 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts