بے ذائقہ کھانا کھا کر تنگ آگئے ہیں تو۔۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریض کون سے مصالحے کھانے میں ڈال سکتے ہیں؟

image

بلند فشار خون، جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، دل اور دماغ کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔ پاکستان میں ہر دوسرا شخص ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے، مگر حیران کن بات یہ ہے کہ 42 فیصد افراد کو یہ علم ہی نہیں کہ وہ اس مہلک بیماری میں مبتلا ہیں۔ یہ مرض نہ صرف جسم کو اندرونی طور پر نقصان پہنچاتا ہے بلکہ اگر بروقت کنٹرول نہ کیا جائے تو دل کے دورے اور فالج جیسے مہلک مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

اکثر مریضوں کو یہی سننے کو ملتا ہے کہ انہیں نمک سے مکمل پرہیز کرنا ہوگا، جس کی وجہ سے وہ کھانے کا مزہ ہی کھو بیٹھتے ہیں۔ تاہم، خوشخبری یہ ہے کہ کچھ ایسی غذائیں موجود ہیں جو نہ صرف بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر متوازن رکھتی ہیں بلکہ ذائقے میں بھی لاجواب ہوتی ہیں۔ ان سبزیوں میں بروکلی، پالک، شکر قندی، ٹماٹر اور گاجر شامل ہیں، جو قدرتی طور پر خون کی نالیوں کو نرم کرتی ہیں، سوزش کم کرتی ہیں اور بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتی ہیں۔

اگر سبزیوں کے علاوہ مزید غذاؤں کی بات کی جائے تو کیلا، دہی، جو کا دلیہ، مچھلی اور دار چینی جیسے قدرتی اجزا بھی ہائی بلڈ پریشر کے خلاف ایک طاقتور ہتھیار ثابت ہوسکتے ہیں۔ کیلا پوٹاشیم سے بھرپور ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے، جبکہ دہی کیلشیم فراہم کر کے خون کی نالیوں کی سختی کو کم کرتا ہے۔ اسی طرح، مچھلی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، اور دار چینی قدرتی طور پر فشار خون کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ دار چینی کے علاوہ پسی لال مرچ، ہلدی، پسا زیرہ اور دھنیا جیسے مصالحے بھی بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ان کا احتیاط سے استعمال ضروری ہے اس کے علاعہ ڈاکٹر سے مشورہ بھی ضرور کرلیں

اگرچہ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ادویات کا استعمال ضروری ہے، لیکن صحت بخش خوراک کو معمول بنا کر بھی اس بیماری کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔ اچھی غذا، مناسب ورزش اور متوازن طرزِ زندگی اپنا کر اس مرض سے نہ صرف بچا جا سکتا ہے بلکہ ایک صحتمند اور خوشگوار زندگی بھی گزاری جا سکتی ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts