بی آر ٹی ریڈ لائن پانچ سال گزرنے کے باوجود نہ بن سکی، کراچی میں زیر تعمیر بی آر ٹی ریڈ لائن مسلسل تاخیر کا شکار ہونے کے باعث یونیورسٹی روڈ پر سفر کرنے والے عوام کو اذیت سے گزرنا پڑتا ہے تاہم سندھ حکومت گذشتہ چار سال سے تاریخ پر تاریخ دے رہی ہے۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے منگل کے روز جام صادق پل پر یلو لائن بی آر ٹی منصوبے کے تعمیری کام کا جائزہ لیا اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کام میں تاخیر کی مختلف وجوہات بیان کیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ جب ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے پر کام شروع کیا گیا تب ڈالر 175 روپے کا تھا آج ڈالر کی قیمت بہت بڑھ چکی ہے، پہلے ڈیپو کے مسائل تھے ساتھ ہی سول ایوی ایشن سمیت کار شوروم والوں کے تحفظات تھے، اب مٹیریل بھی خاصا مہنگا ہوچکا ہے اور بی آر ٹی ریڈ لائن کے روٹ سے کے فور کی 96 انچ کی ڈھائی کلومیٹر لائن بھی گزرنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سستی کی وجہ سے نیت پر شک نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے کے لیے شہر کی مصروف ترین شاہراہ یونیورسٹی روڈ پر تقریباً 15 کلومیٹر تک سڑک کو جگہ جگہ تنگ کرنے، تعمیراتی سامان روڈ پر رکھنے اور ٹریفک کو متبادل راستوں پر موڑنے کے باعث روزمرہ کا سفر کرنے والوں کے لیے گھنٹوں کی تاخیر معمول بن چکی ہے۔
روڈ کے اطراف کے رہائشیوں، طلبہ سمیت شہریوں کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہے۔ کاروباری افراد کو شکایت ہے کہ ان کا کاروبار تباہ ہوچکا ہے۔ یونیورسٹی روڈ پر نیپا چورنگی کے قریب ریڈ لائن منصوبے کے باعث روڈ کو جگہ جگہ کھود دیا گیا ہے۔ کئی افراد نے اپنا کاروبار بند کردیا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں کسی بھی بڑے منصوبے کے آغاز سے قبل متبادل راستہ بنایا جاتا ہے تاکہ عوام کو پریشانی نہ ہو، تاہم ریڈ لائن منصوبے پر کام شروع کردیا گیا لیکن کوئی متبادل راستہ نہیں بنایا گیا۔ کاریں اور رکشے گڑھوں کے باعث الٹ جاتے ہیں جبکہ موٹر سائیکل سواروں کی حالت بھی خراب ہے، اڑنے والی دھول مٹی سے شہری سانس سمیت آنکھوں کے امراض کا شکار ہورہے ہیں جبکہ خستہ حال سڑک کے باعث گاڑیوں کی ٹوٹ پھوٹ کے سبب مینٹیننس کے اخراجات عوام کے جیبوں پر الگ بوجھ ہے۔ مذکورہ سڑک پر سفر کرنے والے عمر رسیدہ افراد اور طلبہ خصوصاً خواتین اور بچوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔