برطانوی ہائی کمشنر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اب پاکستان سے برطانیہ جانے والے زیادہ تر طلبا اور پیشہ ور افراد کو اپنے پاسپورٹ پر سٹیکر ویزا کی ضرورت نہیں ہو گی۔

اگر آپ بھی جلد برطانیہ تعلیم یا ملازمت کے لیے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ برطانیہ نے اس حوالے سے ایک نئی سہولت کا اعلان کیا ہے، جو آپ کے لیے آسانی پیدا کر سکتی ہے۔
برطانیہ نے تعلیم اور ملازمت کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے ای ویزا کی سہولت کا آغاز کیا ہے، جس کا اطلاق آج یعنی 15 جولائی سے ہو گیا ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اب پاکستان سے برطانیہ جانے والے زیادہ تر طلبا اور پیشہ ور افراد کو اپنے پاسپورٹ پر سٹیکر ویزا کی ضرورت نہیں ہو گی۔
بی بی سی اردو کے فیچر اور تجزیے براہ راست اپنے فون پر ہمارے واٹس ایپ چینل سے حاصل کریں۔ بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریں۔
اس اعلامیے کے مطابق ای ویزا کسی فرد کی برطانیہ میں امیگریشن کی اجازت اور اس سے منسلک شرائط کا آن لائن ریکارڈ ہوتا ہے، جسے یو کے ویزا اینڈ امیگریشن کے اکاؤنٹ میں لاگ اِن کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق ای ویزا رکھنے والے افراد اپنا سفری دستاویز (جیسے کہ پاسپورٹ) اپنے یو کے وی آئی (UKVI) اکاؤنٹ سے منسلک کر کے اپنے سفر کو آسان بنا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ وی آئی اکاؤنٹ بنانے والے افراد ’ویو اینڈ پروو‘ سروس کے ذریعے انگلینڈ میں تیسرے فریق، جیسے اپنے آجر یا مکان مالک کو اپنا امیگریشن سٹیٹس محفوظ طریقے سے دکھا سکیں گے۔
برطانوی ہائی کمشنر کے اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ای ویزا بارڈر اینڈ امیگریشن سسٹم کا جدید نظام ہے اور لاکھوں افراد پہلے ہی مخصوص امیگریشن راستوں پر اسے استعمال کر رہے ہیں۔
برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کا کہنا ہے کہ اس سے طلبا اور ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے اپنی شناخت اور ویزا سٹیٹس ثابت کرنا آسان ہو جائے گا۔
’اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ درخواست دہندگان اپنا پاسپورٹ اپنے پاس رکھ سکیں گے، جس سے ان کا وقت بھی بچے گا۔‘
برطانوی ہائی کمشنر کے اعلامیہ کے مطابق فزیکل دستاویز سے ای ویزا پر منتقل ہونے سے کسی فرد کے امیگریشن سٹیٹس یا برطانیہ میں داخلے یا قیام کی شرائط پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

کن کیٹیگریز میں ای ویزا دیا جائے گا؟
ای ویزا جن کیٹیگریز کے درخواست دہندگان کے لیے متعارف کروایا جا رہا ہے، وہ کچھ یوں ہیں:
- طلبا جن میں 11 ماہ کی مختصر مدت کی تعلیم کے خواہشمند بھی شامل ہیں
- گلوبل بزنس موبیلٹی روٹس (سینیئر یا سپیشلسٹ ورکر، گریجویٹ ٹرینی، یو کے ایکسپینشن ورکر، سروس سپلائر، سیکنڈمنٹ ورکر)
- گلوبل ٹیلنٹ
- انٹرنیشنل کھلاڑی
- ہنر مند افراد (بشمول ہیلتھ اینڈ کیئر ورکرز)
- عارضی کام کے خواہشمند افراد (چیریٹی ورکر، کریئیٹو ورکر، گورنمنٹ آتھورائزڈ ایکسچینج، انٹرنیشنل ایگریمنٹ اور مذہبی شخصیات)
- یوتھ موبیلٹی سکیم

سٹیکر ویزا کی ضرورت اب کسے ہو گی؟
برطانوی ہائی کمشنر کے اعلامیہ کے مطابق جو افراد بطور ڈپینڈنٹ ویزا درخواست دے رہے ہیں یا ایسے درخواست دہندگان جو تعلیم یا کام کے علاوہ دیگر ویزا کیٹیگریز (جیسے جنرل وزیٹر ویزا) کے لیے اپلائی کریں گے انھیں ابھی بھی فزیکل سٹیکر ویزا کی ضرورت ہو گی۔
اعلامیہ کے مطابق اسی طرح وہ لوگ جن کے پاسپورٹ پر پہلے سے سٹیکر والا ویزا موجود ہے انھیں کسی اقدام کی ضرورت نہیں۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہت جلد یہ سہولت تمام ویزا کیٹیگریز پر نافذ کر دی جائے گی، جس سے برطانوی ویزا حاصل کرنے کا عمل مزید محفوظ، آسان اور مؤثر ہو جائے گا۔
خیال رہے رواں برس مئی میں بتایا گیا تھا کہ برطانوی حکومت کی نئی ویزا پالیسی کے تحت برطانیہ میں پناہ لینے اور ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی قیام کرنے والی قومیتوں کے لیے ویزا درخواستوں پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
مئی میں برطانوی اخبار دی ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ برطانیہ کی وزاتِ دفاع جس نئی منصوبہ بندی پر غور کر رہی ہے اس کے تحت پاکستان، نائجیریا اور سری لنکا جیسے ممالک کے شہریوں کے لیے برطانیہ سٹڈی یا ورک ویزا لے کر آنا مزید مشکل ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکام کا ماننا ہے کہ زیادہ مسئلہ ان افراد کا ہے جو قانونی طور پر ورک یا سٹڈی ویزا پر آ کر بعد میں پناہ کی درخواست دے دیتے ہیں۔ اگر ان کی پناہ کی درخواست منظور ہو جائے تو وہ مستقل طور پر برطانیہ میں قیام کر سکتے ہیں۔
پاکستان سے کتنے افراد ’سٹوڈنٹ ویزا‘ پر برطانیہ جاتے ہیں؟
سنہ 2019 سے 2023 کے درمیان سٹوڈنٹ ویزا پر برطانیہ آنے والے سب سے زیادہ افراد کا تعلق انڈیا سے تھا۔
برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں بین الاقوامی طلبا کے داخلے کے اعداد و شمار رکھنے والی حکومتی ویب سائٹ ’یونیورسٹیز یو کے‘ کے اعدادو شمار کے مطابق مارچ 2024 تک مختلف قومیتوں سے سٹوڈنٹ ویزا پر برطانیہ آنے والے افراد کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:
انڈیا (116,455)
چین (108,582)
نائجیریا (35,331)
پاکستان (33,941)
امریکہ (14,472)
نیپال (9,003)
بنگلہ دیش (7,963)
ہانگ کانک (6,181)
ملائیشیا (6,111)
سعودی عرب (5,594)
https://twitter.com/naeemafzal_/status/1945005065108119982
’امید ہے سیاحتی ویزے کے لیے بھی جلد یہ سہولت میسر ہو گی‘
سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے برطانوی حکومت کے اس اقدام کو خاصا سراہا جا رہا ہے۔
نعیم افضل نامی صارف نے لکھا کہ ’برطانیہ کا ویزا سسٹم انتہائی موثر اور مناسب ہے۔ ان کا ویزاہ کے لیے اپوائنٹمنٹ کا عمل آسان ہے جبکہ فوری اپوائنٹمنٹ کا آپشن بھی موجود ہے۔‘
انھوں نے مزید لکھا کہ ’سب سے زیادہ متاثر کن ان کا آن لائن فارم ہے، جسے اتنی اچھی طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ درخواست دہندگان خود اس کو آسانی سے مکمل کر لیتا ہے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ یورپی یونین کو برطانیہ کے ویزا سسٹم پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی لکھا کہ برطانیہ کی آسان ویزا پالیسی اور پروسیسنگ کی وجہ سے ہی لوگ سیاحت کے لیے یورپی یونین سے زیادہ برطانیہ جانا پسند کرتے ہیں۔
بہت سے صارفین ایسے بھی ہیں جنھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ سہولت جلد سیاحتی ویزے کے لیے بھی میسر ہو گی۔