جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریس یوکرین کو امریکی پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم کی فراہمی کے لیے جرمنی کی جانب سے ادائیگی کے امکان پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، اور امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن جا رہے ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گذشتہ روز اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ یوکرین کو پیٹریاٹ بھیجے گا اور اس کی قیمت یورپی یونین ادا کرے گی۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس سے روزانہ ہونے والے میزائل اور ڈرون حملوں کو روکنے کے لیے مزید دفاعی ہتھیار مانگے ہیں، جن میں پیٹریاٹ سسٹم اور میزائل شامل ہیں۔
پیٹریاٹ سسٹم کیا ہے؟پیٹریاٹ زمین سے ہوا میں مار کرنے والا میزائل دفاعی سسٹم ہے جسے ریتھیون ٹیکنالوجیز نے بنایا ہے۔یہ امریکی فوج کے ہتھیاروں کے ذخیروں میں شامل سب سے جدید فضائی دفاعی سسٹمز میں سے ایک ہے اور فوج اسے سنہ 1980 سے استعمال کر رہی ہے۔اس میں ایک بیٹری، ریڈار، کنٹرول سسٹم، پاور یونٹ، لانچرز اور سپورٹ گاڑیاں شامل ہوتی ہیں۔ یہ سسٹم اپنے استعمال کے مطابق ہوائی جہازوں، ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائلوں اور کروز میزائلوں کو روک سکتا ہے۔پیٹریاٹ سسٹم کام کیسے کرتا ہے؟انٹرسیپٹر (میزائل) کی قسم کے لحاظ سے اس سسٹم کی مختلف صلاحیتیں ہیں۔PAC-2 انٹرسیپٹر ایک بلاسٹ فریگمنٹیشن وار ہیڈ کا استعمال کرتا ہے جو ہدف کے آس پاس میں دھماکہ کرتا ہے، جبکہ PAC-3 میزائلز زیادہ بہتر ٹیکنالوجی کے استعمال سے براہ راست ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔یہ واضح نہیں ہے کہ یوکرین کو کس قسم کے پیٹریاٹ سسٹم دیے گئے ہیں، لیکن امکان ہے کہ کیئف کے پاس کم از کم کچھ نئے PAC-3 CRI انٹرسیپٹرز موجود ہیں۔سنہ 2015 میں نیٹو نے کہا تھا کہ اس سسٹم کے ریڈار کی رینج 150 کلومیٹر سے زیادہ ہے۔
پیٹریاٹ زمین سے ہوا میں مار کرنے والا میزائل دفاعی سسٹم ہے جسے ریتھیون ٹیکنالوجیز نے بنایا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اگرچہ پیٹریاٹ کو اصل میں ہائپرسونک ہتھیاروں کو روکنے کے لیے بنایا نہیں گیا تھا اور ریتھیون نے بھی ابھی تک اس حوالے سے باضابطہ طور پر کچھ کہا نہیں ہے۔ لیکن مئی 2023 میں امریکہ نے کہا تھا کہ یوکرین نے اس سسٹم کا روسی کنزال میزائل کو مار گرانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ اس میزائل کے حوالے سے روس کا دعویٰ ہے کہ یہ ہائپرسونک ہے۔
ریتھیون نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ جنوری 2015 سے پیٹریاٹ نے جنگی کارروائیوں میں 150 سے زیادہ بیلسٹک میزائلوں کو روکا ہے۔یہ سسٹم کتنے وسیع پیمانے پر استعال ہوتا ہے؟ویب سائٹ کے مطابق ریتھیون نے 240 سے زیادہ پیٹریاٹ فائر یونٹس بنائے اور فراہم کیے ہیں۔ یہ 19 ممالک کو بھیجے گئے ہیں، جن میں امریکہ، جرمنی، پولینڈ، یوکرین، جاپان، قطر، سعودی عرب اور مصر شامل ہیں۔جنوری میں،امریکی خبر رساں ادارے Axios نے رپورٹ کیا کہ امریکہ نے تقریباً 90 پیٹریاٹ انٹرسیپٹرز کو اسرائیل سے یوکرین منتقل کیا ہے۔اس سسٹم کی قیمت کیا ہے؟سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز (سی ایس آئی ایس) کے مطابق نئی تیار کردہ واحد پیٹریاٹ بیٹری کی لاگت ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے، جس میں سسٹم کے لیے 40 کروڑ ڈالر اور بیٹری میں موجود میزائلوں کے لیے 60 کروڑ 90 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔سی ایس آئی ایس کا کہنا ہے کہ پیٹریاٹ انٹرسیپٹرز کا تخمینہ تقریباً 40 لاکھ ڈالر فی میزائل لگایا گیا ہے۔
ریتھیون نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ جنوری 2015 سے پیٹریاٹ نے جنگی کارروائیوں میں 150 سے زیادہ بیلسٹک میزائلوں کو روکا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
یوکرین کو اس سسٹم کی ضرورت کیوں ہے؟یوکرین مسلسل اپنے مغربی اتحادیوں سے اہم بنیادی تنصیبات اور شہری علاقوں کو روسی میزائلوں اور ڈرون حملوں سے بچانے کے لیے مزید فضائی دفاع کا کہہ رہا ہے۔
میزائلوں اور ہوائی جہازوں کو روکنے میں مؤثر ہونے کے باوجود، پیٹریاٹ کا کم بجٹ والے ڈرونز کو مار گرانے کے لیے استعمال کافی مہنگا پڑتا ہے۔تاہم یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا استعمال روس کے بڑھتے ہوئے حملوں سے اہم اہداف کا دفاع کرنے کے لیے ضروری ہے۔دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ وہ پیٹریاٹس کو کشیدگی میں اضافے کے طور پر دیکھتا ہے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے مئی میں کہا تھا کہ یوکرین کو مزید نظام فراہم کرنے سے امن کے امکانات میں تاخیر ہو گی۔