کراچی کے بجائے جدہ کیوں پہنچایا؟ مسافر کی ہرجانے کے لیے عدالت میں درخواست

image

پاکستان کے بڑے ایئرپورٹس پر ملکی اور بین الاقوامی مسافروں کی علیحدہ علیحدہ روانگی اور آمد کا نظام موجود ہے تاکہ مسافروں کی حفاظت، سہولت اور پرائیویسی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بین الاقوامی مسافروں کو سخت سکیورٹی چیک اور پاسپورٹ کنٹرول کے عمل سے گزارا جائے، جبکہ ملکی مسافروں کے لیے سکیورٹی کا عمل نسبتاً آسان ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں دونوں کیٹیگری کے مسافروں کے لیے الگ الگ لاؤنج، گیٹس اور روانگی کے راستے مخصوص کیے جاتے ہیں تاکہ سفر کے دوران کسی بھی قسم کی اُلجھن یا سکیورٹی کے مسائل پیدا نہ ہوں۔

’ریموٹ بے‘ کا نظام اکثر ملکی پروازوں کے لیے یا اس وقت استعمال ہوتا ہے جب ایئرپورٹ میں توسیع یا پھر مُرمت کا کام جاری ہو، جس کی وجہ سے پروازیں براہ راست مرکزی گیٹ پر نہیں آتیں بلکہ بس کے ذریعے مسافروں کو جہاز تک پہنچایا جاتا ہے۔

یہ انتظام زیادہ تر ملکی پروازوں کے لیے ہوتا ہے تاکہ روانگی کا عمل آسان بنایا جا سکے، تاہم اس دوران انتظامات میں مکمل احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بین الاقوامی اور ملکی مسافر الگ الگ رہیں۔

حال ہی میں لاہور سے کراچی جانے والے ایک مسافر کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا جس نے اس نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا۔

مسافر کو غلطی سے سعودی عرب کے شہر جدہ کے لیے روانہ کر دیا گیا حالانکہ وہ کراچی جا رہا تھا۔

اس واقعے کی بنیادی وجہ ایئرپورٹ انتظامات میں موجود کوتاہی اور توسیعی کاموں کے دوران حفاظتی اقدامات کا دُرست نفاذ نہ ہونا تھا۔

ایئرپورٹ پر ریموٹ بے سے مسافروں کو بس کے ذریعے جہاز تک لے جایا جا رہا تھا۔

لاہور کے ہوائی اڈے پر جاری کام کی وجہ سے بین الاقوامی اور ملکی مسافر ایک ہی کوریڈرو سے روانہ ہو رہے تھے تاہم ان کو اس حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔

لیکن انتظامیہ کی مبینہ غفلت کی وجہ سے کراچی جانے والے مسافر کو غلط فلائٹ پر بٹھا دیا گیا اور وہ جدہ روانہ ہو گیا۔

مسافر کے غلط جہاز میں سوار ہونے کے دوران بورڈنگ پاس یا ٹریم شیٹ کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی جو کہ اس واقعے کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔

فضائی عملے نے مسافر کی معلومات کی دُرست تصدیق کیے بغیر اسے ایئر سیال کی جدہ جانے والی فلائٹ پر بٹھا دیا، جس کی وجہ سے یہ غلطی رونما ہوئی۔

ایئر سیال نے اس واقعے پر سرِدست کوئی بیان جاری نہیں کیا، تاہم پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایئر سیال کی غفلت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اس کے خلاف بھاری جُرمانہ عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔

پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے ترجمان سیف اللہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ اعلٰی حکام نے اس واقعے کا نوٹس لیا ہے اور مستقبل میں ایسی غلطیوں سے بچنے کے لیے مسافروں کی تصدیق کے عمل کو مزید سخت کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس واقعے کے نتیجے میں مسافر کو بین الاقوامی پرواز پر بٹھا دیا گیا۔ایئرپورٹ اتھارٹی مسافروں سے بھی درخواست کرتی ہے کہ وہ اپنی پرواز کی معلومات کو مکمل اور دُرست طور پر چیک کریں۔‘

’مسافر بورڈنگ پاس اور شناختی دستاویزات ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں، اور ایئرپورٹ عملے کی ہدایات پر دھیان دیں۔ اس طرح وہ اپنی اور دوسروں کی حفاظت یقینی بنانے کے علاوہ اس قسم کی غلطیوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ ملکی اور بین الاقوامی مسافروں کے لیے علیحدہ علیحدہ نظام کا مقصد سفر کو محفوظ، منظم اور خوش گوار بنانا ہے، تاہم انتظامی کوتاہیوں اور انفراسٹرکچر کی مُرمت کی وجہ سے بعض اوقات اس نظام میں خلل پیدا ہو جاتا ہے۔

یہ واقعہ مسافروں کے لیے بھی ایک انتباہ ہے کہ وہ اپنی فلائٹ کی تمام تفصیلات چیک کریں اور ہوائی سفر کے دوران اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں تاکہ اُن کا سفر بلاتعطل اور پُرسکون رہے۔

اس واقعے کے بعد مسافر شاہ زین نے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں انہوں نے ایئر سیال، سول ایوی ایشن اتھارٹی، ایوی ایشن ڈویژن اور ایئرپورٹ اتھارٹی کو فریق بناتے ہوئے ان پر سکیورٹی اور آپریشنل ناکامی کا الزام عائد کیا ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں، ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے، معذرت یا معاوضہ فراہم کیا جائے اور آئندہ کے لیے دستاویزی عمل کو موثر بنا کر ایسی غلطیوں سے ہر ممکن طور پر بچا جائے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts