’بارش نہ رکی تو گھر چھوڑنا پڑیں گے‘، راولپنڈی کی سیلابی صورتحال سے شہری خوفزدہ

image

گزشتہ دو روز سے مسلسل جاری بارش کے باعث جہاں نالہ لئی میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے وہیں راولپنڈی شہر اور اطراف کی سڑکیں اور گلیاں بھی زیرِ آب آتی جا رہی ہیں۔

ماضی میں نالہ لئی اور دریائے سواں میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال سے متاثرہ شہری ایک مرتبہ پھر خوفزدہ ہیں کہ کہیں انہیں گھر نہ چھوڑنے پڑ جائیں۔

بعض علاقوں میں پانی اس تیزی سے بہہ رہا ہے کہ لوگوں کے گھروں کے باہر کھڑی گاڑیاں بھی بہہ چکی ہیں جبکہ بیشتر نشیبی علاقوں کے مکین اپنی گاڑیاں پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کر چکے ہیں۔ 

اس وقت راولپنڈی کے مختلف علاقے جہاں پانی جمع ہے ان میں کٹاریاں، گوال منڈی، پیپلز کالونی، ندیم کالونی، مسلم کالونی، بحریہ ٹاؤن فیز ایٹ، سواں، چونترہ اور دیگر شامل ہیں۔

 نالہ لئی میں پانی کی سطح بلند ہونے سے راولپنڈی میں بڑا سیلاب سال 2002 میں آیا تھا جس کے بعد جاپانی امدادی ادارے جائیکا کی مدد سے سیورج کا نظام بہتر کیا گیا اور نالہ لئی پر الارم سسٹم بھی لگایا گیا۔

نظام کی بہتری کے باعث اگرچہ اب اس طرح کا سیلاب تو نہیں آتا لیکن بعض علاقوں میں تین سے چار فٹ تک پانی جمع ہوتا ہے اور جہاں ڈھلان ہو وہاں اس قدر تیزی سے پانی گزرتا ہے کہ گاڑیوں تک کو بہا لے جاتا ہے۔ 

آج بھی راولپنڈی میں راجپوت سہام کے علاقے میں ایک گاڑی پانی کے تیز ریلے میں بہہ گئی۔ اس کے علاوہ کئی علاقوں میں گاڑیاں پانی میں تیرتی ہوئی دیکھی گئیں۔ 

شہری کہتے ہیں کہ اگر بارش تھم گئی پھر تو صورتحال کچھ گھنٹوں میں بہتر ہونا شروع ہو جائے گی لیکن اگر بارش کا سلسلہ جاری رہا تو پھر انہیں خوف ہے کہ شاید انہیں گھر کچھ دنوں کے لیے چھوڑنا پڑ جائیں۔ 

صفیہ خاتون ایک طویل عرصے سے ٹیپو روڈ پر مقیم ہیں۔ انہوں نے 1990 اور پھر 2002 کے سیلاب بھی دیکھے ہیں جبکہ 2010 کی شدید بارشوں میں بھی ان کا گھر گلی کے بہتے پانی کی زد میں آ چکا ہے۔ 

راولپنڈی میں سیلابی صورتحال کے باعث رین ایمرجنسی نافذ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اردو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ گلی میں تقریبا ڈیڑھ دو فٹ تک پانی موجود ہے، کچھ گھروں میں داخل بھی ہوا ہے لیکن جنہوں نے انتظام کر رکھا تھا ان کے ہاں پانی داخل نہیں ہوا۔

اگر تو بارش رک گئی تو یہ پانی چند گھنٹوں بعد نیچے اتر جائے گا کیونکہ نالہ لئی کو جانے والے سیوریج کے پائپ اس وقت پانی کی بلندی کے باعث گلیوں کا پانی آگے نہیں لے کر جا رہے۔ جیسے ہی نالہ لئی میں پانی کی سطح کم ہو گی تو گلیوں کا پانی بہہ جائے گا۔

صفیہ خاتون نے بتایا کہ چونکہ علاقہ مکین ایک عرصے سے اس صورتحال سے گزرتے آ رہے ہیں اس لیے گلی محلے کے لوگوں نے کل سے ہی اپنے گراؤنڈ پورشنز کا سامان اوپر کی طرف منتقل کرنا شروع کر دیا تھا۔

گوال منڈی کے رہائشی واجد علی نے بتایا کہ اس وقت ان کی گلیاں پانی سے بھر چکی ہیں اور کچھ گھروں میں پانی داخل ہو چکا ہے جس کی وجہ سے شہری اوپر کی منزلوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ 

’چونکہ عام طور پر جب پانی آتا ہے تو گاڑیاں ڈوب جاتی ہیں اس لیے ہم گلی کے دوستوں نے کل رات سے ہی باہمی مشورے کے ساتھ اپنی گاڑیاں ایک محفوظ مقام پر یعنی اونچی جگہ پر منتقل کر دی تھیں۔‘

خیابان سرسید میں بھی پانی کی سطح ہونے کی وجہ سے گلیوں میں پانی جمع ہو چکا ہے اور گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ جس وجہ سے لوگوں کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 

نالہ لئی کی سطح مزید بلند ہونے کی صورت میں علاقے خالی کروائے جائیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

مقامی رہائشی رمضان احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ لوگ پانی آنے کے بعد چھتوں پر چلے گئے اور اپنا سامن سمیٹنے لگے۔ لیکن اب پانی کی سطح کم ہو رہی ہے اس لیے لگتا ہے کہ خطرہ ٹل رہا ہے۔ 

چونترا اور بحریہ ٹاؤن کے ساتھ لگنے والے دیہات اس وقت پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کی طرف جانے والے تمام راستوں پر بھی پانی کھڑا ہے۔

مقامی لوگوں نے اپیل کی ہے کہ یہ دیہات راولپنڈی بالخصوص بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے کے لوگوں کو دودھ اور سبزیوں کی فراہمی کا ذریعہ بنتے ہیں اس لیے مشکل وقت میں حکومتی اور ریاستی ادارے مدد کو آئیں۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts