محکمہ صحت کے مطابق تھرپارکر میں رواں ماہ کے دوران 200 کے قریب افراد کو سانپوں نے ڈس لیا جنہیں علاج کے لیے اسپتالوں میں لایا گیا۔
ڈاکٹرز کے مطابق سانپ کے زہر کو ذائل کرنے کے لیے اینٹی اسنیک وینم انجیکشن استعمال کیا گیا ، جو ایک مریض پر کم سے کم 7 سے 10 کی تعداد میں استعمال کی جاتی ہے۔
صحرائے تھر کے جنگلات میں سانپوں کی 10 سے زائد اقسام موجود ہیں، جن میں نیورو ٹاکسک اور مسکولو ٹاکسک سب سے خطرناک ہیں۔
بارشوں کے بعد سانپوں کی افزائش کے دن ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں بلوں سے باہر آنے کے ساتھ ساتھ اپنا زہر بھی جسم سے خارج کرنا ہوتا ہے۔
قدرتی طور پر سانپوں کی افزائش کا یہ مرحلہ ہر جاندار کے لیے خطرہ کا باعث بنتا ہے۔