خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے لیے ناراض ارکان کھل کر سامنے آ گئے، کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے سے ایک بار پھر صاف انکار کر دیا۔ ناراض ارکان کے کاغذات واپس نہ لینے پر اب خیبرپختونخوا سینیٹ انتخابات میں مقابلہ ہوگا۔ حکومت اور اپوزیشن نے ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے سینیٹ انتخابات بلا مقابلہ کرانے پر اتفاق کیا تھا اور 5/6 کے فارمولے پر متفق ہوئے تھے۔ اب پی ٹی آئی کے ناراض ارکان نے کاغذات واپس لینے سے انکار کر دیا ہے جس سے اب سینیٹ انتخابات میں مقابلہ ہوگا۔
خیبرپختونخوا میں کل ہونے والا سینیٹ الیکشن پاکستان تحریک انصاف کے لیے بڑا چیلنج بن گیا۔ ناراض امیدوار عرفان سلیم، وقاص اورکزئی، خرم ذیشان، ارشاد حسین اور عائشہ بانو ڈٹ گئے۔ ناراض امیدوار خرم ذیشان نے کہا کہ میدان نہیں چھوڑوں گا، جبکہ عائشہ بانو کا اپنے ویڈیو میں کہنا تھا کہ دباؤ میں آئیں گے نہ سودے بازی کریں گے، بانی کے نظریے پر آج بھی قائم ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان سلیم نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 25 سے 30 ایم پی ایز رابطے میں ہیں، الیکشن میں سرپرائز دیں گے۔ سیاسی کمیٹی کی میٹنگ سے پہلے 13 کے مقابلے میں 11 ووٹوں سے فیصلہ ہوا کہ سینیٹ کا الیکشن کرایا جائے گا، بلامقابلہ نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر علی امین گنڈاپور کو پتہ ہے کہ 23 ایم پی ایز نے بیانِ حلفی دیا ہے تو ان کے نام سامنے لائیں۔
ادھر پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی میں بھی شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔ مردان سے حکومتی رکنِ اسمبلی طارق محمود نے عرفان سلیم کو ووٹ دینے کا اعلان کر دیا، جبکہ سابق صوبائی وزیر شکیل خان نے بھی عرفان سلیم کی حمایت کر دی۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے ناراض ارکان کے خلاف کارروائی کی وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ناراض ارکان دستبردار نہ ہوئے تو پارٹی ڈسپلن کے تحت کارروائی کریں گے، پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔