پشاور میں الخدمت فاؤنڈیشن کے "بنو قابل پروگرام" کے تحت مفت آئی ٹی کورسز مکمل کرنے والے پہلے بیچ کو اسناد کی فراہمی اور نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ و طالبات کو لیپ ٹاپس کی تقسیم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پروگرام کے دوسرے مرحلے کا بھی افتتاح کر دیا گیا جس میں 28 نئے کورسز شامل کیے گئے ہیں۔
نشت ہال پشاور میں منعقدہ پروقار تقریب میں الخدمت بنو قابل پروگرام کے بانی و امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئر حافظ نعیم الرحمٰن نے کامیاب طلبہ و طالبات میں اسناد اور لیپ ٹاپس تقسیم کیے، جبکہ "بنو قابل فیز 2" کا بھی باقاعدہ آغاز کیا۔ تقریب میں الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی صدر پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن، امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا وسطی عبدالواسع، صوبائی جنرل سیکریٹری صابر حسین اعوان، ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈووکیٹ، الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی صدر خالد وقاص، جنرل سیکریٹری شاکر صدیقی، پروگرام ڈائریکٹر میاں صہیب الدین کاکاخیل، ضلعی صدر ارباب عبدالحسیب، سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر فضل مقیم خان، مختلف جامعات کے اساتذہ، ماہرین تعلیم، صحافی، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس، طلبہ و طالبات اور ان کے والدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خالد وقاص نے بتایا کہ گزشتہ سال اسلامیہ کالجیٹ گراؤنڈ پشاور میں انٹری ٹیسٹ کے لیے صوبہ بھر سے ایک لاکھ 86 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات نے آن لائن رجسٹریشن کی، جبکہ بیک وقت 25 ہزار سے زائد امیدواروں نے ٹیسٹ میں شرکت کی۔ ان میں سے منتخب طلبہ نے تین ماہ پر مشتمل 16 آئی ٹی کورسز کامیابی سے مکمل کیے جنہیں اب اسناد دی جا رہی ہیں۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی انجینئر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بدقسمتی سے قیامِ پاکستان کے بعد سے تعلیم ہمارے حکمرانوں کی ترجیح نہیں رہی۔ طبقاتی نظام تعلیم مسلط کر کے قوم کو تقسیم کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے۔ سرکاری اسکولوں کا معیار اس قدر گر گیا ہے کہ لوگ بچوں کو نجی اداروں میں داخل کروانا بہتر سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان آبادی کا 65 فیصد سے زیادہ ہیں، حکومت کو ان پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ "الخدمت بنو قابل پروگرام" نوجوانوں کے لیے امید کی کرن بن چکا ہے جو حقیقی تبدیلی لا سکتا ہے۔ حکومت ایسے تعلیمی اقدامات کی سرپرستی کرے اور تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایک نصاب، ایک زبان اور ایک تعلیمی نظام ملک کو آگے لے جا سکتا ہے۔
تقریب کے آخر میں فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم پر بھی گفتگو کی گئی۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ فلسطین پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ حکومت پاکستان کو اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حق میں بین الاقوامی سطح پر کردار ادا کرنا چاہیے۔
تقریب کا اختتام کامیاب طلبہ میں اسناد اور پوزیشن ہولڈرز کو لیپ ٹاپس دینے کے ساتھ ہوا، جبکہ فیز ٹو میں نئے کورسز کے آغاز کا بھی اعلان کیا گیا۔