بیری رچرڈز، دنیائے کرکٹ کا وہ ہیرا جو ’نسل پرستی کی گرد‘ میں چھپ گیا

image
سر ویون رچرڈز کو تو سب جانتے ہیں، انہیں کرکٹ کے لیجنڈ میں شمار کیا جاتا ہے اور سب ان کی بیٹنگ کی صلاحیت کا لوہا مانتے ہیں لیکن کیا آپ نے بیری رچرڈز کا نام سنا ہے۔

بیری رچرڈز کا بھی ایک زمانہ معترف رہا ہے اور ان کی بیٹنگ کی صلاحیت کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اگر 11 فیلڈرز کی جگہ گراؤنڈ میں 22 فیلڈرز بھی لگا دیے جائیں تو بھی وہ باؤنڈری لگانے میں کامیاب ہو جا‏‏ئیں گے۔

یہ ان کے گیپ ڈھونڈنے اور بغیر زیادہ فُٹ ورک کے تیزتر شاٹ لگانے کی صلاحیت کا اعتراف ہے۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ انہیں لوگ زیادہ نہیں جانتے؟

دراصل بیری رچرڈز وہ کھلاڑی ہیں جو نسلی امتیاز کے سبب جنوبی افریقہ کی ٹیم کے بائیکاٹ کا شکار ہوئے۔

یہ وہ زمانہ تھا جب کرکٹ کے افق پر ویسٹ انڈیز ابھر رہی تھی اور رچرڈز ابھی کرکٹ کے افق پر طلوع بھی نہ ہوئے تھے جبکہ بیری رچرڈز کے کارناموں سے کرکٹ کی دنیا حیرت زدہ تھی۔

آج ہم بیری رچرڈز کو اس لیے یاد کر رہے ہیں کہ وہ 80 سال قبل آج ہی کے دن یعنی 21 جولائی 1945 کو نٹال صوبے کے شہر ڈربن میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے سکول کے زمانے سے ہی رنز کے انبار لگانے شروع کر دیے تھے۔ وہ آئی وی اے رچرڈز سے زیادہ تیزی کے ساتھ رنز بنانے کے لیے جانے جاتے تھے۔

چنانچہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ایک ہی دن میں انہوں نے 325 رنز بنا ڈالے جبکہ لنچ اور چائے کے وقفے کے درمیان انہوں نے 216 رنز بنائے۔

انہوں نے اپنی اس اننگز کے بارے میں بتایا کہ ’وہ دن روشن تھا اور پچ پر اتنی باؤنس تھی کہ اس سے پہلے کبھی میں نے اتنی باؤنس والی پچ پر نہیں کھیلا تھا۔‘

بیری رچرڈز کو بعد میں ووین رچرڈز کے کارناموں کے بعد گورا رچرڈز بھی کہا گیا (فائل فوٹو: پینٹرسٹ)

انہوں نے کہا کہ ’میرے پاس تھائی پیڈز بھی نہیں تھے اور اس کی جگہ ہم نے موزے استعمال کیے اور جو گلوز یعنی دستانے ہم نے پہنے تھے وہ بھی بہت سستے تھے۔ لیکن مجھے کوئی خوف نہیں تھا اور میری ساری توجہ اس بات پر مرکوز تھی کہ میں گیند کو صرف بیٹ سے ہی کھیلوں۔‘

ان کے خلاف بولنگ کرنے والے اوپنر بولر گراہم میکنزی نے کہا کہ ’میں نے پہلی گیند ڈالی جسے انہوں نے کھیلا اور مِس کر گئے۔ تو میں نے سوچا کہ گیند سوئنگ کر رہی ہے اور یہ ایک اچھا دن ہونے والا ہے۔ لیکن وہ آخری گیند تھی جس نے سوئنگ کیا تھا اور اس کے بعد میں انہیں ایک بار بھی چکما نہ دے سکا۔‘

انہیں بعد میں ووین رچرڈز کے کارناموں کے بعد گورا رچرڈز بھی کہا گیا۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ جب کرکٹ میں نسلی امتیاز کے خلاف مورچہ کھڑا تھا اسی وقت کیری پیکر سیریز ہوئی جس میں دونوں رچرڈز ایک ساتھ تھے۔

انہوں نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے ساتھ بیٹنگ کی۔ اس اننگز میں جہاں رچرڈز نے 41 رنز بنائے وہیں بیری رچرڈز نے 93 رنز سکور کیے۔

یہ بات اپنے آپ میں دلچسپی سے خالی نہیں کہ ایک بار بیری رچرڈز نے فیلڈ کو ایک گھڑی تصور کیا اور بیٹنگ کریز سے ہر گھنٹے کے اعتبار سے لکیر کھینچی اور پھر ہر گھنٹے کے گیپ سے باؤنڈری لگانے کا کام کیا۔

یہ جہاں ان کی کرکٹنگ صلاحیت کا مظہر ہے وہیں ان کی اختراعی سوچ کا بھی عکاس ہے۔

بیری رچرڈز نے جنوبی افریقہ پر پابندی لگنے سے قبل صرف چار ٹیسٹ میچز کھیلے اور چاروں میں جنوبی افریقہ کو فتح نصیب ہوئی (فئل فوٹو: ویڈیو گریب)

ایک بار ایک کلب کے لیے کھیلتے ہوئے انہوں نے بیٹ کے فل فیس کے بجائے صرف کنارے سے بیٹنگ کی یعنی وہ گیند کو کتنی اچھی طرح سے مڈل کر سکتے تھے یہ ان کی اس صلاحیت کا اعلان تھا۔

آپ کو یاد ہو گا کہ ابھی حال ہی میں ختم ہونے والے آئی پی ایل کے 18ویں سیزن میں امپائر بیٹ کی پیمائش کر رہے تھے اور کرکٹ بیٹ کے سائز یعنی اس کی چوڑائی اور موٹائی کی پیمائش کر رہے تھے کیونکہ کرکٹ میں یہ خدشہ سر ابھارنے لگا تھا کہ لوگ چوڑے بیٹ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

بیری رچرڈز نے کوئی 10 برس قبل اس کے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں ایک ہاتھ میں وہ بیٹ اٹھا رکھا تھا جس سے انہوں نے جنوبی آسٹریلیا کے لیے کھیلتے ہوئے مغربی آسٹریلیا کے خلاف ایک دن میں 325 رنز بنائے تھے اور دسری طرف انہوں نے وہ بیٹ اٹھا رکھا تھا جس سے آسٹریلین اوپنر ڈیوڈ وارنر نے ایڈیلیڈ میں بیٹنگ کی تھی اور دونوں کی چوڑائی میں نمایاں فرق دیکھا جا سکتا تھا۔

انہوں نے اس سے کھیل پر پڑنے والے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

بیری رچرڈز کے اگر ریکارڈ پر نظر ڈالی جائے تو انہوں نے جنوبی افریقہ پر پابندی لگنے سے قبل صرف چار ٹیسٹ میچز کھیلے اور چاروں میں جنوبی افریقہ کو فتح نصیب ہوئی۔

انہوں نے 72 رنز سے زیادہ کے اوسط سے سات اننگز میں 508 رنز بنائے جس میں دو سینچریاں اور دو نصف سینچریاں شامل تھیں۔

لیکن جب جنوبی افریقہ کی ٹیم پر پابندی لگ گئی تو وہ انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے نظر آئے۔ پہلے وہ مڈل آرڈر کے بیٹسمین تھے لیکن پھر اوپنر بن گئے اور ویسٹ انڈیز کے اوپنر گارڈن گرینج کے ساتھ انتہائی کامیاب جوڑی بنائی۔

جب جنوبی افریقہ پر سے نسلی امتیاز برتنے کے لیے عائد پابندی ہٹا لی گئی تو کرکٹ کے ماہرین کو بیری رچرڈز کو کھونے کا افسوس رہا اور جب انہیں کرکٹ کے ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تو ان کے اختراع اور حالات کے حساب سے نئے نئے شاٹ لگانے کی تعریف کی گئی۔

بیری رچرڈز نے 72 رنز سے زیادہ کے اوسط سے سات اننگز میں 508 رنز بنائے (فائل فوٹو: لیجنڈ ٹورز)

ابھی کرکٹ اپنی تیز ترین فارم میں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ میدان میں چھکوں اور چوکوں کی برسات ہو رہی ہے لیکن بیری رچرڈز ایسے کھلاڑی تھے جو 1970 کی دہائی میں یہ کارنامہ انجام دے رہے تھے۔

کرکٹ کی معروف ویب سائٹ کرک انفو نے ان کے لیے لکھا ہے کہ ’بیسویں صدی کے بہترین ٹیلنٹ میں سے ایک بیری رچرڈز نے شاندار بلے بازی کے بہت سے کارنامے انجام دیے جن میں لنچ سے پہلے انہوں نے 9 بار سنچریاں لگائیں اور سیزن میں 15 بار 1000 رنز سے زیادہ سکور کیے۔‘

اس نے مزید لکھا کہ ’لیکن جنوبی افریقی 1969-70 کے ڈربن ٹیسٹ کو لوگ کبھی نہیں بھول سکتے جب رچرڈز اور گریم پولک نے کنگس میڈ گراؤنڈ کے تمام حصوں میں آسٹریلوی حربے کو ناکام بنا دیا۔‘

بیری رچرڈز نے اپنے پہلی ہی کاؤنٹی سیزن میں ہیمپشائر کے لیے 2395 رنز بنا ڈالے جو اس سال کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے سب سے زیادہ سکور تھا۔

اگر ان کے فرسٹ کلاس کیریئر پر نظر ڈالی جائے تو انہوں نے 28358 رنز بنائے جس میں 80 سنچریاں اور 152 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

اعدادوشمار کسی کھلاڑی کی اصل صلاحیت کا اعتراف نہیں ہوتے اور یہ بات سب سے زیادہ بیری رچرڈز کے بارے میں درست نظر آتی ہے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow