مخصوص نشستوں پر گورنر ہاؤس میں ہونے والی حلف برداری کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا، عدالت نے وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، گورنر خیبر پختونخوا اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔
پشاور ہائیکورٹ میں جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فہیم ولی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گزشتہ روز حلف لینے والے پانچ ارکان نے سینیٹ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا۔ اس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ اگر حلف نہ لیا جاتا تو وہ ارکان ووٹ نہیں ڈال سکتے تھے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے ممکن ہے کسی کو اس سے اختلاف ہو لیکن اب فیصلہ ہو چکا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر اسمبلی اجلاس طلب کیا گیا اور ممبران سے حلف نہیں لیا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ حلف ممکن ہی نہیں تھا ، جسٹس اعجاز انور نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ اپوزیشن سے سینیٹ نشستوں پر متفق ہو چکے ہیں۔
جسٹس فہیم ولی نے استفسار کیا کہ وزیراعلیٰ کس حیثیت سے درخواست گزار ہیں اس کیس میں تو اسپیکر متاثرہ فریق ہیں انہیں خود عدالت آنا چاہیئے تھا۔ جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے مؤقف دیا کہ اسپیکر کی جانب سے بھی علیحدہ درخواست دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ گورنر ہاؤس میں حلف لینا آئین کے آرٹیکل 65 کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت منتخب اراکین صرف اسمبلی فلور پر ہی حلف اٹھا سکتے ہیں۔ درخواست گزاروں نے یہ بھی کہا کہ اسمبلی اجلاس کورم نہ ہونے کے باعث ملتوی کیا گیا اسپیکر نے حلف لینے سے انکار نہیں کیا۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 5 اگست تک ملتوی کر دی۔