قومی احتساب بیورو (نیب) نے خیبر پختونخوا سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں، غیر قانونی ٹھیکوں اور مبینہ بدعنوانیوں پر باضابطہ انکوائری شروع کردی ہے۔
اس سلسلے میں نیب خیبر پختونخوا نے پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ گریڈ 18 یا اس سے بالا افسر کو فوکل پرسن نامزد کرے تاکہ مطلوبہ ریکارڈ اور معلومات فوری فراہم کی جاسکیں۔
نیب کے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ انکوائری قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت کی جا رہی ہے اور فوکل پرسن کو قواعد و ضوابط، پالیسیوں اور متعلقہ امور سے بخوبی واقف ہونا چاہیے۔ فوکل پرسن کو نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے رابطے میں رہنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے تاکہ انکوائری میں تاخیر نہ ہو۔
ذرائع کے مطابق نیب نے منصوبے کے ریکارڈ بشمول کنسلٹنٹس کی ہائرنگ، کنٹریکٹرز کی پری کوالیفکیشن، بولیوں کی دستاویزات، آڈٹ رپورٹس اور اشتہارات پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
بیورو نے خبردار کیا ہے کہ حقائق چھپانے یا غلط رپورٹنگ کی صورت میں قومی احتساب آرڈیننس کے تحت سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خیبر پختونخوا سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے تعاون سے شروع کیا گیا جس کی مالیت 97 ارب روپے ہے جبکہ اس منصوبے کی کل تخمینہ لاگت اب 160 ارب روپے تک بڑھنے کا بھی امکان ہے۔
خیبر پختونخوا سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ کے تحت پشاور، ایبٹ آباد، کوہاٹ، مردان اور مینگورہ میں شہری ڈھانچے اور سہولیات کو بہتر بنانا تھا تاہم نیب کی تحقیقات کے آغاز کے بعد منصوبے کی شفافیت اور مستقبل پر سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔