ایک نئی تحقیق میں یہ کہا گیا ہے کہ روزانہ 7000 قدم چلنا آپ کے دماغ کی طاقت اور آپ کو مختلف قسم کی بیماریوں سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

ایک نئی تحقیق میں یہ کہا گیا ہے کہ روزانہ 7000 قدم چلنا آپ کے دماغ کو طاقت دینے اور آپ کو مختلف قسم کی بیماریوں سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
یہ شاید عملی طور پر روزانہ 10 ہزار قدم کے ٹارگٹ کی نسبت زیادہ آسان ہے جسے ایک معیار کے طور پر جانا جاتا ہے۔
یہ تحقیق لانسٹ پبلک ہیلتھ کی جانب سے شائع ہوئی ہے۔ یہ تعداد صحت کے خطرناک مسائل بشمول کینسر، ڈمینشیا اور دل کے امراض کے خطرے کو کم کرتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج زیادہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں کہ وہ اپنی صحت کی بہتری کے لیے عملی طور پر یہ ریکارڈ رکھیں کہ وہ روزانہ کتنے قدم چلتے ہیں۔
ڈاکٹر میلوڈی ڈنگ کہتی ہیں کہ ہمارا خیال یہ ہوتا ہے کہ ہمیں 10 ہزار قدم اٹھانے چاہییں لیکن یہ کسی ثبوت پر مبنی سوچ نہیں ہے۔
10 ہزار قدم تقریباً پانچ میل یا آٹھ کلو میٹر کے فاصلے تک چل کر بنتے ہیں۔ مگردرست فاصلہ ہر ایک کے لیے مختلف ہوگا یعنی دو قدموں کے درمیان کی لمبائی جو کہ ہر کسی کے قد، جنس اور چلنے کی رفتار پر منحصر ہوتی ہے اور جو لوگ تیز چلتے ہیں ان کے دو قدموں کا فاصلہ بھی لمبا ہوتا ہے۔
10 ہزار قدم کی اصطلاح کو تاریخ میں دیکھیں تو یہ 1960 میں جاپان میں مارکیٹنگ مہم میں بھی استعمال ہوئی۔ 1964 کے ٹوکیو اولمپکس سے پہلے ایک برانڈ نےقدموں کا شمار رکھنے والی مشین یعنی پیڈومیٹر کو متعارف کروایا اس کا نام ’پانپوکی‘ تھا جس کا ترجمہ ہے 10 ہزار قدم۔
فٹنس ٹریکرز کے ساتھ روزانہ اپنے قدموں کی گنتی ایک مقبول مشغلہ بن گیا ہےڈاکٹر ڈنگ کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا ہے اور یہ غیر سرکاری طور پر ایک گائیڈ لائن بن چکی ہے اور بہت سی فٹنس ایپس اب بھی ان تجاویز کا پرچار کر رہی ہیں۔
لانسٹ کی تحقیق میں صحت اور جسمانی سرگرمیوں کے سے متعلق سابقہ ریسرچز اور ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جس میں 160,000 بالغوں کو پوری دنیا سےشامل کیا گیا تھا۔
جو لوگ 2000 قدم ایک دن میں چلتے ہیں ان کا 7000 قدم چلنے والوں سے موازنہ کیا گیا تو سامنے آیا کہ سات ہزار قدم اٹھایا جانا بہت سی بیماریوں کے امکانات کو کم کرتا ہے۔ مثال کے طور ہر
دل کا مرض: 25 فیصد کمی
کینسر: چھ فیصد کمی
ڈمینشیا: 38 فیصد کمی
ڈپریشن 22 فیصد کمی
تاہم پھر بھی ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ اعدادوشمار دیگر کی نسبت کم درست بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ انھیں بہت چھوٹے پیمانے پر کی گئی تحقیقات سے لیا گیا ہے۔
مجموعی طور پر ان کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ ایک دن میں تقریباً چار ہزار قدم کی معمولی تعداد بھی بہتر صحت سے منسلک ہے جبکہ 2000 قدم اٹھانا بہت کم لیول پر کی جانے والی جسمانی سرگرمی ہے۔

زیادہ تر ایکسرسائز ایسی ہوتی ہیں جن میں رہنمائی کرتے ہوئے ساری توجہ یا تو اس پر رکھی جاتی ہے کہ کس نے کتنے قدم اٹھائے یا پھر کتنے وقت تک جسمانی سرگرمی کی۔
مثال کے طور پر عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ بالغوں کو ہر ہفتے میں کم سے کم 150 منٹ کے لیے معتدل ایروبک سرگرمی یا 75 منٹ کی بھرپور ایروبک سرگرمی کرنی چاہیے۔
ڈاکٹر ڈنگ کہتی ہیں کہ یہ صلاح کچھ لوگوں کے لیے سمجھنے میں مشکل ہوتی ہے لیکن حالیہ گائیڈ لائنز پھر بھی بہت اہم مقصد کو پورا کرتی ہیں۔
وہ وضاحت کرتی ہیں کہ ایسے لوگ ہیں جو کہ تیراکی کرتے ہیں، سائیکل چلاتے ہیں یا پھر وہ جسمانی طور پر کسی معذوری کا شکار ہیں اور وہ قدم نہیں اٹھا سکتے یعنی چل نہیں سکتے۔
مگر وہ یہ تجویز دیتی ہیں لوگ جو قدم اٹھاتے ہیں انھیں بھی اضافے کے طور پر شامل کرنا چاہیے جو کہ لوگوں کو اس بات پر سوچنے میں مدد دیتی ہے کہ وہ اپنی جسمانی سرگرمیوں کو سارا دن کر سکیں۔
ڈاکٹر ڈینئیل بیلے، برونل یونیورسٹی لندن میں ایک ماہر صحت ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ حالیہ تحقیق اس ’مفروضے‘ کو چیلنج کرتی ہے کہ روزانہ 10 ہزار قدم چلنا ضروری ہے۔
اگرچہ 10 ہزار قدم ان کے لیے بہتر ہیں جو کہ بہت زیادہ متحرک رہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پانچ ہزار سے سات ہزار قدم روزانہ اٹھانا دیگر افراد کے لیے ایک سہل ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر اینڈریو سکاٹ یونیورسٹی آف پورٹسمتھ میں کلینیکل ایکسرسائز فزیالوجی میں سینیئر لیکچرر ہیں۔ وہ اس بات سے متفق ہیں کہ حتمی نمبرز اہم نہیں ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ زیادہ قدم چلنا ہمیشہ ہی بہتر ہوتا ہے لیکن وہ مشورہ دیتے ہیں کہ لوگوں کو بہت زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ وہ ٹارگٹ پورا نہیں کر پائے، خاص طور پر ان دنوں میں جب ان کی نقل و حرکت محدود ہو۔