ویسٹ انڈیز کے خلاف فلوریڈا کے لاڈر ہل گراؤنڈ پر جاری ٹی ٹوئنٹی سیریز کے تیسرے اور آخری ٹی20 میچ میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 13 رنز سے شکست دے کر میچ اور سیریز اپنے نام کر لی ہے۔
پاکستان کے کپتان سلمان آغا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیاویسٹ انڈیز کے خلاف فلوریڈا کے لاڈر ہل گراؤنڈ پر جاری ٹی ٹوئنٹی سیریز کے تیسرے اور آخری ٹی20 میچ میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 13 رنز سے شکست دے کر میچ اور سیریز اپنے نام کر لی ہے۔
پاکستان کے کپتان سلمان آغا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور کپتان کا فیصلہ اس وقت درست نظر آيا جب ٹیم نے بغیر کوئی وکٹ گنوائے 100 رنز بنا لیے۔
لیکن اتنی اچھی بنیاد میں سست روی صاف نظر آ رہی تھی۔
17ویں اوور کی دوسری گیند پر اوپنر صاحبزادہ فرحان 74 رنز بنا کر جوزف کا شکار بنے۔ انھوں نےیہ رنز 53 گیندوں پر بنائے جن میں تین چوکے اور پانچ چھکے شامل تھے۔ یہ پاکستان کی جانب سے گرنے والی پہلی وکٹ تھی اور اس وقت پاکستان کا سکور 138 رنز تھا۔
ان کے بعد آنے والے بیٹر حسن نواز نے دو چھکوں کی مدد سے 15 رنز بنائے اور چیز کی گیند پر شیفرڈ کو اپنا کیچ تھما بیٹھے۔
19 ویں اوور کی پہلی گیند پر محمد حارث دو رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے اور اسی اوور کی آخری گیند پر دوسرے اوپنر صائم ایوب 49 گیندوں پر چار چوکے اور دو چھکوں کی مدد سے 66 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
اس وقت پاکستان کا سکور 170 چار وکٹوں پر تھا لیکن پھر خوشدل شاہ اور فہیم اشرف نے آخری اوور میں 19 رنز سکور کر کے پاکستان کا سکور 189 رنز پہنچا دیا اور ویسٹ انڈیز کو مقررہ 20 اوورز میں 190 رنز کا ہدف دیا۔
صاحبزادہ فرحان کو پلیئر آف دی میچ جبکہ محمد نواز کو پلیئر آف دی سیریز قرار دیا گیا۔

سیریز کا سب سے بڑا ہدف
یہ اس سیریز میں پاکستان کی جانب سے دیا جانے والا سب سے بڑا ہدف تھا۔ پہلا ٹی 20 پاکستان نے جیتا جبکہ دوسرا میچ ویسٹ انڈیز نے ڈرامائی انداز میں آخری گیند پر دو وکٹوں سے جیت کر سیریز برابر کر دی۔
اس سے قبل پہلے میچ میں پاکستان نے چھ وکٹوں کے نقصان پر 178 رنز بنائے تھے اور وہ میچ اس نے 14 رنز سے جیت لیا۔
چار اگست کو کھیلے جانے والے تیسرے میچ میں فخر زمان کی جگہ خوشدل شاہ کو ٹیم میں جگہ ملی تھی۔ فخر زمان چوٹ کی وجہ سے نہ صرف تیسرے ٹی 20 سے محروم رہ گئے بلکہ اب وہ آٹھ اگست سے شروع ہونے والی ون ڈے سیریز میں بھی شرکت نہیں کر سکیں گے اور انھیں واپس وطن بھیجا جا رہا ہے۔
احمد حسیب نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’صائم ایوب کی 66 رنز کی اننگز میں ایک ساتھ ان کا مزاج اور ان کی جدوجہد نظر آئی۔‘
سست بیٹنگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے باسط میر نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’بابر اعظم کو ’لو سٹرائک ریٹ‘ کی وجہ سے ٹیم سے نکالا گیا اور جو لوگ ان کے ہٹائے جانے سے خوش تھے اب وہی ان نئے لڑکوں کے سکور کو اسی رفتار بلکہ اس سے خراب رفتار پر بنتا دیکھ رہے ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ کلاس صرف نمبرز نہیں بلکہ یہ مسلسل اچھا کھیلنے، دباؤ کو جھیلنے اور اصل کرکٹنگ سمجھ ہوتی ہے۔‘
کرکٹ سلیجر نے صائم ایوب اور صاحبزادہ فرحان کا سکور کارڈ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’سٹرائیک ریٹ 140 سے کم ہے۔ کیا یہ ماڈرن ڈے کرکٹ ہے؟‘
جبکہ بہت سے لوگوں نے صاحبزادہ فرحان اور صائم ایوب کی تعریف کی ہے اور لکھا ہے کہ انھوں نے ایک بار پھر اچھی اننگز کھیلی ہے۔
ویسٹ انڈیز کا جارحانہ آغاز
پاکستان کے ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے ویسٹ انڈین ٹیم کے اوپنرز نے جارحانہ شروعات کی اور صرف دو اوورز میں 33 رنز بنا ڈالے جس میں ایلک اتھانازے کے 16 اور جیول انڈریو کے 17 رنز تھے۔ دو اوورز میں پانچ چوکے اور ایک چھکا لگ چکا تھا۔ پاکستان کے دو اوورز میں صرف سات رنز تھے۔
ویسٹ انڈین ٹیم نے حسن علی کے پہلے اوور میں 16 رنز جبکہ محمد نواز کےدوسرے اوور میں 17 رنز بنائے۔ تیسرا اوور حارث روؤف نے کروایا تاہم اپنی شہرت برعکس انھوں نے صرف پانچ رنز دیے۔
پھر فہیم اشرف چوتھا اوور کروانے آئے اور انھوں نے بھی صرف چار رنز دیے۔ اس طرح ویسٹ انڈیز کے جارحانہ آغاز پر کچھ حد تک لگام لگتی نظر آئی۔
پانچواں اوور پھر حارث روؤف نے کروایا اور انھوں نے اینڈریو کو 24 رنز پر آوٹ کر دیا جب حسن علی نے ان کا کیچ پکڑا۔ وکٹ گرنے کے باوجود ویسٹ انڈیز نے پانچ اوورز میں 50 رنز بنا لیے تھے۔
اتھنازے نے 11ویں اوور کی پہلی گیند پر اپنی نصف سنچری مکمل کی۔ انھوں نے 31 گیندوں میں چھ چوکوں اور ایک چھکے کی بدولت اپنی نصف سنچری مکمل کی۔
دس اوورز کے اختتام کے بعد مطلوبہ رن اوسط بڑھنے لگا۔
ویسٹ انڈیز نے رنز کی رفتار کو بڑھانے کی کوشش بہت کی لیکن ناکام رہی13ویں اوور کی آخری گیند پر صائم ایوب نے اتھنازے کو 60 رنز پر آوٹ کر دیا۔ انھوں نے آٹھ چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ ان کا کیچ خوشدل شاہ نے پکڑا۔
لیکن دوسرے سرے پر ردرفورڈ نے رنز بنانے کی رفتار برقرار رکھی۔ بہر حال 14 اوور کے بعد پہلی بار پاکستان کا سکور ویسٹ انڈیز سے زیادہ نظر آیا۔
17 ویں اوور میں حارث روؤف کو ایک چوکا لگانے کے بعد آخری گیند پر ایک رن لے کر روسٹن چیز ریٹائرڈ آؤٹ ہو گئے اور پھر ان کی جگہ آنے والے جیسن ہولڈر دوسری ہی گیند پر سفیان مقیم کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔
سفیان مقیم نے نپی تلی بالنگ کرتے ہوئے چار اوورز میں محض 20 رنز دیےاور ہولڈر کی قیمتی وکٹ بھی حاصل کی۔ اس وقت تک مطلوبہ رن اوسط 19 رنز فی اوور پہنچ چکی تھی اور 12 گیندوں میں 38 رنز چاہیے تھے۔
ردرفورڈ نے 32 گیندوں میں چار چوکے اور تین چھکوں کی مدد سے اپنے 50 رنز مکمل کیے۔
آخری اوور میں ویسٹ انڈیز کو 25 رنز چاہیے جو کہ جوئے شیر لانے کے مترادف ہے لیکن ردرفورڈ اپنی تباہ کن فارم میں نظر آ رہے ہیں۔
آخری اوور حسن علی نے کروایا اور انھوں نے وائڈ بال کروانے کے بعد دوسری گیند پر ردرفورڈ کی وکٹ لے کر ہدف کو مزید مشکل بنا دیا۔ حسن علی کی بال پر صاحبزادہ فرحان نے ان کا کیچ لیا۔
آنے والے بیٹسمین گڈاکیش موتی نے آتے ہی چار رنز بنائے اور پھر پانچویں گیند پر چھکا لگا یا لیکن اس وقت تک میچ ویسٹ انڈیز کے ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ حسن علی نے تین اوورز میں 38 رنز کے عوض ایک وکٹ حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز نے چھ وکٹوں کے نقصان پر 176 رنز بنائے۔
معید نامی ایک صارف نے یہ سوال پوچھا کہ ’اصلی سوال یہ ہے کہ سیریز کا بہترین کھلاڑی کون بنے گا؟ صائم ایوب اپنی آل راؤنڈ پرفارمنس کے لیے؟ نواز، سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے؟ یا سفیان مقیم جنھوں نے مڈل اوورز میں ویسٹ انڈین ٹیم کا گلا گھونٹ دیا؟‘