روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ کا انڈیا پر عائد ٹیرف میں نمایاں اضافے کا اعلان

image
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ انڈیا پر عائد ٹیرف میں ’نمایاں اضافہ‘ کریں گے، کیونکہ انڈیا روس سے بڑی مقدار میں تیل خرید رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر ایک بیان میں کہا کہ ’انڈیا نہ صرف روسی تیل کی بڑی مقدار خرید رہا ہے، بلکہ اس میں سے زیادہ تر تیل کو کھلی منڈی میں منافع کے لیے دوبارہ فروخت کر رہا ہے۔ انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ یوکرین میں کتنے لوگ روسی جنگی مشین کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں۔‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’اسی وجہ سے، میں انڈیا کی جانب سے امریکہ کو ادا کیے جانے والے ٹیرف میں نمایاں اضافہ کروں گا۔‘

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈیا نے حالیہ مہینوں میں روس سے رعایتی نرخوں پر خام تیل کی خریداری بڑھائی ہے، جو یوکرین جنگ کے بعد عالمی سطح پر ایک سفارتی اور اقتصادی موضوع بن چکا ہے۔ ٹرمپ نے ٹیرف کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ انڈیا پر عائد کیے جانے والے نئے محصولات کی شرح کیا ہوگی۔

گزشتہ ہفتے، ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ انڈیا سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کریں گے، اور مزید یہ کہ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کو ایک غیر متعین ’سزا‘ کا بھی سامنا کرنا پڑے گا، تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی مزید تفصیل نہیں دی۔

ہفتے کے آخر میں، انڈیا کی حکومت کے دو ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود انڈیا روس سے تیل خریدتا رہے گا۔

ذرائع کے مطابق، انڈیا اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے متنوع ذرائع سے تیل خریدنے کی پالیسی پر قائم رہے گا، اور روس سے سستے داموں دستیاب تیل کی خریداری کو جاری رکھے گا۔

انڈیا کو نشانہ بنانا غیرمنصفانہ اور غیرمعقول ہے: وزارت خارجہ

انڈیا کی وزارت خارجہ نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین تنازع کے آغاز کے بعد انڈیا کو روس سے تیل درآمد کرنے پر امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے پیر کی شام جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ انڈیا نے روس سے درآمدات اس وقت شروع کیں جب روایتی سپلائیز یورپ کی طرف منتقل ہو گئیں۔ اُس وقت امریکہ نے انڈیا کو ایسی درآمدات کی حوصلہ افزائی کی تاکہ عالمی توانائی منڈیوں میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔‘

بیان کے مطابق انڈیا کی درآمدات کا مقصد انڈین صارفین کے لیے توانائی کی قیمتوں کو قابلِ پیش گوئی اور قابلِ برداشت بنانا ہے۔ یہ عالمی منڈی کی صورتحال کی وجہ سے ضروری اقدام ہے۔ تاہم یہ بات قابلِ غور ہے کہ وہی ممالک جو انڈیا پر تنقید کر رہے ہیں، وہ خود روس کے ساتھ تجارت میں مصروف ہیں۔‘

بیان میں یورپی یونین کی یورپ سے درآمدات کے حجم سے متعلق اعداد و شمار کے ذکر کے ساتھ ساتھ کہا گیا ہے کہ ’امریکہ روس سے اپنی نیوکلیئر انڈسٹری کے لیے یورینیم ہیکسا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کے لیے پیلاڈیم، کھاد اور کیمیکلز درآمد کرتا ہے۔‘

’اس تناظر میں انڈیا کو نشانہ بنانا غیرمنصفانہ اور غیرمعقول ہے۔ ہر بڑی معیشت کی طرح انڈیا بھی اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔‘

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US