پاکستان اور چین کے ’کرائے کے سپاہی‘ روس کی طرف سے لڑ رہے ہیں: صدر زیلنسکی

image

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے الزام لگایا ہے کہ ان کی فوج کو ملک کے شمال مشرقی علاقے میں’کرائے کے فوجیوں‘ کا سامنا ہے جن کا تعلق چین اور پاکستان سمیت افریقہ کے چند علاقوں سے ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرینی صدر کی جانب سے یہ عزم بھی ظاہر کیا گیا کہ اس کا جواب دیا جائے گا۔

 ولادیمیر زیلنسکی نے اس سے قبل ماسکو پر الزام لگایا تھا کہ وہ چینی جنگجوؤں کو یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے بھرتی کر رہا ہے اور چین کی جانب سے اس الزام کی تردید سامنے آئی تھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ شمالی کوریا نے روس کو کرسک علاقے میں لڑائی کے لیے اپنے ہزاروں فوجی مہیا کیے ہیں۔

یوکرینی صدر نے شمالی خرکیف کے فرنٹ لائن پر واقع علاقوں کے دورے کے بعد ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’ہم نے فرنٹ محاذ پر موجود کمانڈروں سے تازہ صورت حال، ووچانسک کے دفاع اور لڑائی میں پیش رفت کے حوالے سے مختلف امور پر بات چیت کی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس محاذ پر موجود ہمارے جنگجوؤں نے بتایا ہے کہ ازبکستان، تاجکستان، پاکستان اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے کرائے کے سپاہی بھی جنگ میں شریک ہیں۔‘

ان کے مطابق ’ہم اس کا جواب دیں گے۔‘

صدر زیلنسکی پہلے بھی جنگ میں چینی باشندوں کی شرکت کا الزام لگا چکے ہیں جس کی بیجنگ نے تردید کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

روئٹرز کا کہنا ہے کہ یوکرین صدر کے اس بیان کے بعد کیئف میں واقع تاجکستان، ازبکستان اور پاکستان کے سفارت خانوں کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے، تاہم ابھی کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

علاوہ ازیں روس کی جانب سے بھی فوری طور پر صدر زیلنکسی کے بیان کے بارے میں کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔

خیال رہے روس نے 24 فروری 2022 کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے لڑائی جاری ہے۔

روس یوکرین پر ملکیت کا دعویٰ رکھتا ہے جبکہ یوکرین یورپی یونین میں شامل ہونے کا خواہاں ہے۔

امریکہ، یورپ اور دوسرے مغربی ممالک یوکرین کی حمایت کر رہے اور اس کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں جبکہ روس پر جنگ بند کرنے کے لیے دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنے کی بھی کوششیں ہوئیں تاہم ابھی تک جنگ کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US