خیبر پختونخوا کے سیلاب زدہ اضلاع میں جہاں ریسکیو ادارے اور فلاحی تنظیمیں دن رات کام کر رہی ہیں، وہیں مدارس کے طلبا بھی متاثرین کی مدد کے لیے پیش پیش ہیں۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی اپیل پر مختلف مدارس سے تعلق رکھنے والے تقریباً تین ہزار طلبا نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے۔ یہ نوجوان نہ صرف سامان پہنچانے اور متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کرنے میں مدد کر رہے ہیں بلکہ ہر ممکن طریقے سے متاثرہ خاندانوں کا سہارا بنے ہوئے ہیں۔
اسی دوران سوات سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے جس نے سب کی توجہ حاصل کر لی۔ اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ امدادی کاموں کے دوران کچھ طلبا کو ایک گھر سے سونے کے زیورات ملے۔ ان طلبا نے یہ زیورات فوراً اپنے ذمہ دار شخص کے حوالے کر دیے۔ ویڈیو میں موجود ایک شخص پشتو زبان میں یہ وضاحت کرتا ہوا بھی سنا جا سکتا ہے کہ یہ زیورات اصل مالک کی تصدیق کے بعد انہیں واپس کر دیے جائیں گے۔
یہ واقعہ نہ صرف طلبا کی دیانت داری کی جھلک پیش کرتا ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ مشکل وقت میں بھی امانت داری اور سچائی کو مقدم رکھا جا سکتا ہے۔ سیلاب کے بعد کی یہ جدوجہد صرف امدادی سرگرمی نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت کی ایک زندہ مثال ہے۔