نانی سے قرض لے کر شروع کیا گیا کاروبار، جس کی آمدن اب اربوں میں ہے: ’والدہ نے سکھایا کہ تم وہ سب بن سکتی ہو، جو تم چاہتی ہو‘

جب پیج لوئز ولیمز نے اپنی نانی سے 20 ہزار پاؤنڈ قرض لے کر اپنا بیوٹی سیلون کھولا تھا تو ان کے خواب تو بڑے تھے مگر کوئی کاروباری منصوبہ نہیں تھا۔

جب پیج لوئز ولیمز نامی خاتون نے اپنی نانی سے قرض لے کر اپنا پہلا بیوٹی سیلون کھولا تھا تو اُن کے خواب تو بہت بڑے تھے مگر اُن کے ذہن میں کوئی خاص کاروباری منصوبہ نہیں تھا۔

پیج لوئزکے پاس نہ تو کوئی باقاعدہ ڈگری تھی جبکہ انھوں نے کچھ عرصہ قبل ہی کاسمیٹکس کی ایک دکان میں کاؤنٹر کی نوکری چھوڑ کر فری لانس میک اپ آرٹسٹ کے طور پر اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔

مگر اب دس سال کی محنت کے بعد، اُن کی بیوٹی ایمپائر ’پی لوئز‘ ایک عالمی برانڈ بن چکی ہے اور رواں سال ان کی کمپنی کی متوقع آمدنی 138 ملین پاؤنڈ (لگ بھگ 52 ارب روپے) ہے۔

32 سالہ پیج لوئز کہتی ہیں کہ ’میری خواہش ہے کہ جو بھی میری دنیا میں قدم رکھے وہ یہ سمجھے کہ یہاں کچھ بھی ممکن ہے۔ آپ کا پس منظر یہ طے نہیں کرتا کہ آپ کون ہیں۔‘

پیج نے ڈریگ میک اپ سے متاثر ہو کر اپنا منفرد انداز اپنایا جس کے باعث ان کی کمپنی کی بیوٹی پراڈکٹس استعمال کرنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا گیا۔

اسی دوران انھوں نے اپنی نانی، جو پارٹ ٹائم صفائی ستھرائی کا کام کرتی تھیں، سے ایک سیلون کھولنے کے لیے قرض مانگا۔ خوش قسمتی سے انھوںنے اپنی نواسی کے عزم پر بھروسہ کرتے ہوئے، اُن کے لیے 20 ہزار پاؤنڈ کا انتظام کیا۔

پیج کو سنہ 2014 میں اپنی ’پی لوئز میک اپ اکیڈمی‘ کے افتتاح کے موقع پر بڑی امیدیں تھیں، لیکن سب کچھ ویسا نہیں ہوا جیسا انھوں نے سوچا تھا۔

آئی شیڈو بیس

وہ کہتی ہیں کہ ’ہم نے (افتتاح کے موقع پر) چھوٹے گلاسوں میں لیمبرینی پیش کی، مگر ہمارے پاس صرف چند پرانے گاہک ہی آئے۔ میں نے سوچا تھا کہ افتتاح کے بعد گاہکوں کی لائن لگ جائے گی، مگر ایسا نہیں ہوا۔ ابتدا میں کاروبار میں مشکلات پیش آئیں تو مجھے اپنی گاڑی بیچنی پڑی، لیکن میں نے ہار ماننے سے انکار کر دیا۔‘

’میں ہر روز اپنے سیلون جاتی تھی۔ مجھے معلوم تھا کہ دکان کا کرایہ دینا ہے اور نانی کی دی ہوئی جمع پونجی کو بھی میں نہیں کھو سکتی تھی۔‘

پیج نے بچپن میں اپنے چھوٹے بھائیوں کی پرورش میں اُس وقت اپنی ماں کا ساتھ دیا تھا جب اُن کی والدہ گھر چلانے کے لیے ملازمت کرتی تھیں۔ اس تجربے نے اُن کے عزم کو اور مضبوط بنایا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میرے خیال میں میرے بچپن نے مجھے سکھایا کہ اگر دل سے چاہو تو کچھ بھی ممکن ہے۔ جب میں پیدا ہوئی تو میری والدہ کی عمر محض 15 برس تھی۔ والدہ نے نرس بننے کا خواب دیکھا، ڈگری لی اور پانچ بچوں کے ساتھ مجھے یہ سکھایا کہ تم وہ سب کچھ بن سکتی ہو جو تم چاہتی ہو۔‘

کاروبار کو چلانے کے لیے پیج نے سیلون میں میک اپ کلاسز دینا شروع کیں اور پھر بیرونِ ملک کے طلبا کے لیے آن لائن کورسز بھی شروع کر دیے۔

’اُس وقت لائیو سٹریمنگ کا کوئی تصور نہیں تھا، لیکن ہم ہزاروں لوگوں کو لائیو پڑھا رہے تھے۔ میں صرف 10 پاؤنڈ فیس لیتی تھی، لیکن ہم تعداد میں اتنے زیادہ کورسز کرتے تھے کہ 'بینز فار لائف' جیسے ہیش ٹیگز چلنے لگے کیونکہ ہم سب کے حالات بہت خستہ تھے۔ آج بھی میں اپنی پوسٹوں میں یہ ہیش ٹیگ دیکھتی ہوں۔‘

اس کے بعد انھوں نے پراڈکٹ ڈیویلپمینٹ پر کام شروع کیا کیونکہ جب اُن کا ایک پسندیدہ پراڈکٹ بند ہو گيا تو انھیں احساس ہوا کہ مارکیٹ میں ایک خلا ہے۔

اسی خلا نے اُن کے آئی شیڈو بیس ’رومر بیس‘ کو جنم دیا، جو یوٹیوب کی مشہور بيوٹی انسٹرکٹر نکی ٹیوٹوریلز کے مطابق مارکیٹ کا نمبر ون آئی شیڈو بیس بن گیا۔ یہ ان کے کاروبار کے لیے فیصلہ کن لمحہ تھا۔

ٹک ٹاک کا رول

ٹک ٹاک نے بھی ان کی کمپنی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔

پیج کہتی ہیں: ’ایک دن اچانک میرے ذہن میں آیا کہ مجھے ٹک ٹاک شاپ پر آنا چاہیے۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہاں مجھے اتنی بڑی کامیابی ملے گی۔ پراڈکٹس دھڑا دھڑ بکنے لگے، یہاں تک کہ ہمارے پاس سٹاک ہی نہیں بچتے تھے۔‘

اگست 2024 میں صرف 12 گھنٹوں میں ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ کمائی کر کے انھوں نے ٹک ٹاک شاپ پر کسی برطانوی برانڈ کی سب سے زیادہ فروخت کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔

جیسے جیسے اُن کا برانڈ بڑھتا گیا، کمپنی نے مڈلٹن میں آٹھ ہزار مربع فٹ کا گودام خرید لیا، جو بعد میں 36 ہزار مربع فٹ پر واقع ایک بڑے گودام میں تبدیل ہو گیا، جہاں اب ایک سٹور اور ایک کیفے بھی ہے جو سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

گذشتہ مالی سال میں پی لوئز برانڈ نے 71 ملین پاؤنڈ یعنی پاکستانی روپے میں 26 ارب روپے سے زیادہ کمائے۔

رواں سال اکتوبر میں پیج اپنا پہلا ریٹیل سٹور ٹریفرڈ پلازو (ٹریفرڈ سینٹر) میں کھولنے جا رہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میرے پاس ایسے کئی ملازم ہیں جنھیں کبھی ایسا مقام نہیں ملا جہاں وہ اپنی اصل شخصیت کے ساتھ سامنے آ سکیں۔ یہاں وہ ٹیوٹو پہن کر، پریوں کے پر لگا کر آ سکتے ہیں اور خود کو اپنی طرح سے جی سکتے ہیں۔‘

’میں جانتی ہوں کہ ہر کوئی مجھے پسند نہیں کرتا، لیکن میں پھر بھی ہر دن اپنے خوابوں اور اپنے یقین کے لیے ڈٹی رہتی ہوں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US