انسداد دہشت گردی منتظم عدالت سرکاری افسر پر تشدد اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما فرحان غنی اور دیگر ملزمان کو 30 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
ملزمان فرحان غنی سمیت دیگر ملزمان کو پولیس نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔
وقار عباسی ایڈووکیٹ نے ملزمان کی جانب سےوکالت نامہ جمع کرادیا، پراسکیوشن کی جانب سے مزید 2 دن کا ریمانڈ دینے کی استدعاکی گئی۔
عدالت کا ملزمان سے استفسارکیا کہ آپ کے وکلاء موجود ہیں؟ ملزم فرحان غنی نے بتایا کہ میرے وکلاء موجود ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا پروگریس کی ہے آپ نے؟ کتنے لوگوں کے 161 کے بیانات قلمبند کیے گئے؟ ابھی تک تو کچھ نہیں کیا، تین دن میں کیا کرو گے ؟
عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں سراغ رساں کتے، ہیں یا مرگئے وہ ؟ کہاں ہے سی آئی اے ،ایس آئی یو؟ آپ لوگوں کو صرف عام آدمی کو تنگ کرنا آتا ہے، کیا آپ ڈی ایس پی بن جائیں گے اس کیس کے بعد؟
تفتیشی افسرنے بتایا کہ مدعی نے ابھی گواہ پیش نہیں کیے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ مدعی گواہ پیش نہیں کررہا تو کیا تم اس کے ملازم ہو، عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ہر صورت پروگریس رپورٹ پیش کی جائے۔