وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی عفریت سے نکلنے کا راستہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد ہے، اسلام آباد پریس کلب کے باہر ریڈ زون میں احتجاج کرنے والوں کو کچھ لوگ سیاسی اور پبلسٹی کے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، ہم ان سے بات چیت کے ذریعے اس مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔
جمعہ کو قومی اسمبلی میں بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعہ پر جاری بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ لاپتہ افراد،بلوچستان میں دہشت گردی اور سیلاب پر ایوان میں بات ہوئی ہے۔
سیلاب کے حوالے سے اقدامات سے وزیر قانون آگاہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد پریس کلب کے باہر بلوچستان سے لاپتہ افراد کے حوالے سے احتجاج کیا جارہا ہے، یہ احتجاج کرنے والی ہماری بچیاں ہیں، یہ ایک اہم روڈ پر احتجاج کررہی ہیں، ریڈ زون پر احتجاج نہ کرنے کے عدالت کے حکم اور اس حوالے سے قانون کے باوجود ان کو مکمل تحفظ فراہم کیا جارہا ہے، انتظامیہ کے حکام ان سے رابطے میں ہیں، مختلف قومی سطح کے اینکرز، لاپتہ افراد کے حوالے سے سرگرم رہنما آمنہ جنجوعہ بھی ان کے پاس گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان سے بات چیت کے ذریعے اس مسئلہ کا حل چاہتے ہیں تاہم کچھ لوگ اس کو سیاسی اور پبلسٹی کے مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں، ہم ان سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے آنے والے جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کے شرکاء سے مل بیٹھ کر ان کا پرامن حل نکالا، ان سے ان مظاہرین کے حوالے سے بات ہوئی کہ وہ ان کے پاس جائیں اور ان سے بات کریں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے کچھ مطالبات ایسے ہیں کہ جن پر حکومت عملدرآمد نہیں کرسکتی یہ عدالتی معاملہ ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 2 ہزار کے قریب لاپتہ افراد ہیں، حکومت اس پر زیرو ٹالرنس رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کی سیاسی قیادت کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک سیاسی جماعت کو جلسہ کے لیے ہاکی اسٹیڈیم کی سکیورٹی کلیئرنس نہیں دی گئی تھی، اس پر عمل کرنا چاہیے تھا، سیاسی اجتماع، بسوں سمیت عوامی مقامات پر حملے دہشت گردوں کا آسان ہدف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد پی ٹی آئی کے علاوہ ساری جماعتیں ان کیمرہ اجلاس میں شامل ہوئیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر جتنا عمل ہوگا اتنی دہشت گردی کم ہوگی۔ یہ تمام جماعتوں نے مل کر بنایا ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہیں سیاسی طور پر متحد ہوکر اس عفریت کا مقابلہ ممکن ہے، ہم سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہوں گے تو دہشت گردی ختم ہوگی۔