مبصرین کے خیال میں اسلامی ممالک کے سربراہان پر مشتمل اس اجلاس میں پاکستان کی شمولیت مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے۔
گزشتہ رات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چند اہم اسلامی ممالک کے سربراہان مملکت کے ساتھ غزہ کے تنازع پر ایک خصوصی نشست میں شریک ہوئے تو وہاں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف بھی موجود تھے۔
منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران سائیڈ لائن پر ہونے والے اس اجلاس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارت، قطر، مصر، ترکی، اردن، انڈونیشیا اور پاکستان کے سربراہان شریک تھے جس کے میزبان امریکہ اور قطر تھے۔
اگرچہ اس اجلاس کے بارے میں کوئی باضابطہ اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا جس سے یہ عم ہو سکے کہ اس اجلاس میں کیا بات چیت ہوئی اور اسلامی ممالک کے سربراہان نے غزہ یا دیگر امور پر کیا موقف پیش کیا، تاہم امریکی صدر کے بیان کے مطابق انھوں نے اسرائیلی مغویوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی سے متعلق منتخب اسلامی ممالک کے سربراہان سے کہا کہ ’اس گروپ سےبہتر کوئی اور یہ کام نہیں کر سکتا ہے۔‘
ایک ایسے وقت میں جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقاریر کا مرکز ہی غزہ ہے، امریکی صدر کی پاکستانی وزیر اعظم سمیت اسلامی ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت کو اہم قرار دیا ہے۔
اجلاس سے قبل کی ایک ویڈیو میں شہباز شریف خوشگوار موڈ میں صدر ٹرمپ سے غیر رسمی انداز میںگفتگو کرتے بھی دکھائی دیے۔
اس ملاقات کی مختصر ویڈیو میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بھی اُن کے ساتھ موجود تھے۔ پاکستان کے وزیراعظم ہاؤس نے ایک اور ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں شہباز شریف اجلاس سے قبل قطری امیر، اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوئم اور انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو کے ساتھ غیر رسمی انداز میں گفتگو کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو قطر کے امیر اور شاہ عبداللہ دونوں شہباز شریف سے گفتگو انہماک سے سن رہے ہیں۔
مبصرین کے خیال میں اسلامی ممالک کے سربراہان پر مشتمل اس اجلاس میں پاکستان کی شمولیت مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک اہم دفاعی معاہدے کی باز گشت اب تک جاری ہے۔
واضح رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد خلیجی ریاستوں میں اپنے تحفظ کے لیے تشویش بڑھ گئی تھی۔
اقوام متحدہ کی سائیڈ لائن پر ہونے والی اس ملاقات سے چند روز قبل ہی پاکستان اور سعودی عرب کے مابین باہمی سٹریٹجک دفاعی معاہدہ بھی یہ ظاہر کرتا ہے خلیجی ممالک کا رجحان پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے کےتحت کسی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دوسری کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے۔
ماضی میں امریکہ سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک کی سکیورٹی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں پاکستان کے بین الاقوامی سٹیج پر موجودگی اہم ضرور ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے کیا منصوبہ پیش کرنا چاہتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر اور تجزیہ کار ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم دنیا کا اہم ملک ہے۔ بی بی سی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’پاکستان مشرقِ وسطی میں اثررروسوخ رکھتا ہے اور حال ہی میں پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غزہ پر ہونے والے اجلاس میں پاکستان بھی موجود تھا۔‘
سفارتی سطح پر پاکستان کی کامیابیوں اور بڑھتی ہوئی اہمیت پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے بتایا کہ ’پاکستان عالمی سطح پر متحرک ڈپلومیٹک پلیئر ہے تو اُس طرح کی میٹنگ میں پاکستان کی شمولیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی سفارتی سٹینڈنگ بہت مضبوط ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’گذشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان کے کئی سفارتی کامیابی حاصل کی ہیں جس سے پاکستان کی سفارتی پوزیشن اور بہتر ہوئی ہے۔‘
ڈاکٹر قندیل عباس اسلام آباد میں قائداعظم یونیورسٹی کے سینٹر آف پولیٹکس سے وابستہ ہیں۔
غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے چند اسلامی ممالک کے سربراہان ساتھ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خصوصی ملاقات پر اُن کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے جبکہ امریکہ کے قریبی مغربی اتحادی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس جنگ نے امریکہ کو بھی سفارتی طور پر تنہا کر دیا ہے اور اس ملاقات کے ذریعے ٹرمپ یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ عرب اور اہم اسلامی ممالک ابھی بھی اُن پر اعتماد کرتے ہیں۔‘
اس ملاقات میں پاکستان کی شمولیت کے بارے میں ڈاکٹر قندیل نے کہا کہ ’پاکستان عسکری طاقت رکھنے والا اہم ملک ہے اور ان حالات میں اگر ٹرمپ یہ چاہتے ہیں کہ غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کے بعد اُسے خلیجی ممالک کے حوالے کر کے وہاں مشترکہ فوجی دستے تعینات کیے جائیں تو ایسے میں پاکستان کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔‘
تاہم ڈاکٹر قندیل عباس کے مطابق ’پاکستان کی عسکری طاقت تو ہے لیکن پاکستان کی معیشت کمزور ہے۔‘
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں واقع کنگ فیصل سینٹر فار ریسرچ اینڈ اسلامِک سٹڈیز سے منسلک تجزیہ کار عمر کریم کہتے ہیں کہ ’صدر ٹرمپ نے اس ملاقات میں اُن ممالک کو بلوایا تھا جو غزہ کے معاملے پر کافی سرگرم ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’کچھ سال قبل تک پاکستان غزہ کے معاملے پر اتنا سرگرم نہیں تھا لیکن اب پاکستان غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ہر پلیٹ فارم پر بھرپور آواز اُٹھا رہا ہے۔‘
عمر کریم کا کہنا ہے کہ ’مئی میں انڈیا اور پاکستان کی محدود جنگ کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’دنیا نے دیکھا کہکمزور معیشت کے باوجود پاکستان نے انڈیا کو بھرپور جواب دیا اور اس کے بعد واشنگٹن میں پاکستان کے آرمی چیف کی امریکی صدر سے لنچ پر ملاقات ہوئی جس کے بعد دنیا کو لگا کہ پاکستان امریکہ کے بھی قریب ہو رہا ہے۔‘
عمر کریم کے مطابق ’اسرائیل پہلے ایک محدود علاقے میں ہی اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا تھا لیکن اب وہ کبھی شام تو کبھی ایران اور قطر پر حملہ کر رہا ہے، ایسے میں عرب ممالک اپنے تحفظ کے لیے پریشان ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہی وجہ تھی کہ خلیجی ممالک نے پاکستان کی جانب دیکھا کیونکہ پاکستان ایک جوہری طاقت رکھنا والا ملک ہے۔‘
غزہ میں امن کے لیے او آئی سی یا مسلمان ممالک کےمشترکہ افواج تعینات کرنے کے امکان کے بارے میں عمر کریم نے بتایا کہ ’امریکہ چاہتا ہے کہ انخلا کے بعد غزہ کے کنٹرول کے لیے وہاں فوجیں موجود ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’کچھ مسلمان ممالک وہاں فوجیں بھجوانے کے لیے رضا مند بھی ہیں لیکن اگر ایسا کوئی منصوبہ سامنے آتا ہے تو پاکستان کو بہت محتاط انداز میں آگے بڑھنا ہو گا۔‘
سوشل میڈیا پر شہباز شریف کی ٹرمپ سے مختصر ملاقات کا چرچہ
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی ٹرمپ سے غیر رسمی ملاقات سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہی ہے۔ کئی صارفین نے ایکس پر ملاقات کی ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔
بعض افراد اسے پاکستان کی جیت سمجھتے ہیں تو بعض کے خیال میں پاکستان کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
انڈین صارف اور سویڈن کی اپسلا یونیورسٹی کے اشوک سوین نے ایکس پر جاری بیان میں لکھا کہ ’شہباز شریف اقوام متحدہ کے اجلاس میں شریک ہیںت وہ غزہ میں جنگ بند کروانے کے لیے دوسرے اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ٹرمپ سے ملاقات کر رہے ہیں اور مودی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں شرکت کرنے کے بجائے ٹرمپ کا سامنا کرنے سے خوفزدہ ہو کر انڈیا میں چھپے بیٹھے ہیں۔‘
تجزیہ کار مشرف زیدی نے اس اجلاس کی ویڈیو ایکس پر شیئر کرتے ہو کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کی اسلامی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات میں پاکستان کا جھنڈا درمیان میں ہے۔
انھوں نے لکھا کہ ’خطے کو سکیورٹی فراہم کرنے والا اور دنیا کے لیے ناگزیر ملک پاکستان ہے۔‘