خیبرپختونخوا میں 14 ہزار سے زائد ضلعی ترقیاتی اسکیمیں فنڈز کی کمی کے باعث تاخیر کا شکار ہیں جن کی بروقت تکمیل کے لیے 12 ارب 98 کروڑ 79 لاکھ روپے اضافی درکار ہیں۔
محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے ذرائع کے مطابق یہ اسکیمیں 2022 میں شروع کی گئی تھیں تاہم مہنگائی، فنڈز کے اجراء میں تاخیر اور نگران حکومت کے دوران کام رکنے کے باعث منصوبے متاثر ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کی اسکیموں کے لیے ایک ارب 55 کروڑ، نوشہرہ اور چارسدہ کے لیے 54 کروڑ، مردان ڈویژن کے لیے دو ارب 84 کروڑ، سوات اور شانگلہ کے لیے ایک ارب 52 کروڑ، بونیر، دیر، ملاکنڈ اور چترال کے لیے ایک ارب 77 کروڑ، کوہاٹ ڈویژن کے لیے 63 کروڑ، بنوں کے لیے 60 کروڑ، ڈی آئی خان کے لیے 50 کروڑ، ہزارہ ڈویژن کے لیے ایک ارب 97 کروڑ جبکہ قبائلی اضلاع کی اسکیموں کے لیے 92 کروڑ روپے اضافی درکار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹھیکے داروں کو پہلے سے استعمال شدہ فنڈز جاری نہ ہونے کے باعث بھی متعدد منصوبے رک گئے تھے تاہم نئی حکومت بننے کے بعد دوبارہ کام شروع ہوا۔ اس کے باوجود بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث ان منصوبوں کو منظور شدہ فنڈز میں مکمل کرنا اب ممکن نہیں رہا۔