آج کل اس قدر زیادہ مقدار میں موسیقی سنی جا رہی ہے اور اتنے زیادہ پوڈکاسٹ دستیاب ہیں کہ ان کا شمار نہیں۔ اگر ایسے میں ہیڈفونز بہت مقبول ہو رہے ہیں تو یہ بالکل جائے حیرت نہیں۔

آج کل ہر دوسرا شخص کانوں پر ہیڈ فونز لگائے موسیقی یا آن لائن دستیاب اپنے پسند کے مواد سے لطف اندوز ہوتا نظر آتا ہے۔
’اسٹیٹسٹا‘ نامی کمپنی کے اعداد و شمار کے مطابق صرف برطانیہ میں ہر سال تقریباً ایک ارب پاؤنڈز ہیڈ فونز کی خریداری پر خرچ کیے جاتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر وائر لیس ہوتے ہیں۔
وائر لیس ہیڈ فونز کے مقبول ہونے کے ساتھ ساتھ، سوشل میڈیا پر اُن کے استعمال سے متعلق ممکنہ صحت کے خطرات کے بارے میں تشویش بھی پائی جاتی ہے۔
بی بی سی نے سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے وائر لیس ہیڈ فونز کے استعمال سے متعلق تشویش کا تفصیلی جائزہ لیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اس سے متعلق تفصیلات کتنی درست ہیں اور کتنی محض افواہیں ہیں۔
وائرلیس ہیڈ فونز (چاہے وہ کان کے اوپر لگنے والے ہوں یا کان کے اندر ڈالنے والے) موبائل سے منسلک ہونے کے لیے بلیوٹوتھ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی ایک الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ پیدا کرتی ہے، جس کی وجہ سے بعض لوگ سوچتے ہیں کہ یہ ہمارے دماغ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
وائرلیس ہیڈ فونز کے ممکنہ خطرات پر سائنسی تحقیق بھی کی گئی ہے۔ یہ ہیڈ فونز ریڈیو فریکوئنسی شعاعیں خارج کرتے ہیں، اگرچہ یہ فریکوئنسی بہت کم ہوتی ہے اور یہ ایسی شعاعوں سے بالکل مختلف ہے جو انسان کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
سنہ 2019 میں برطانیہ کی کینسر ریسرچ تنظیم نے اپنی ایک تحقیق میں یہ پایا تھا کہ وائرلیس ہیڈ فونز کے مضر ہونے کے قوی شواہد موجود نہیں ہیں اور بڑے پیمانے پر کیے گئے مطالعات نے ہیڈ فونز اور کینسر کے درمیان کوئی تعلق ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے تحقیق آج کے دور میں بھی جاری ہے۔
کیا مہنگے ہیڈ فونز بہتر ہوتے ہیں؟

'نوائز کینسلنگ‘ (یعیی باہر کے شور کو کم یا ختم کرنے والے) ہیڈ فونز نسبتاً نئی ایجاد ہیں۔ ان میں خاص سافٹ ویئر لگا ہوتا ہے جو باہر کی آوازیں، جیسا کہ ٹی وی کی آواز یا آپ کے گرد و نواح میں موجود انسانوں یا جانوروں کی آوازوں ک کم کر دیتا ہے، تاکہ آپ صرف ایک آواز پر دھیان دے سکیں۔
مارکیٹ میں دستیاب اس نوعیت کے ہیڈ فونز کی قیمت مختلف ہوتی ہے۔ یہ 80 امریکی ڈالر سے لے کر 135 ڈالر یا اس سے زیادہ کی قیمت میں دستیاب ہیں۔
’وِچ‘ میگزین میں ماہرین نے اس نوعیت کے وائر لیس ہیڈ فونز کے مختلف ماڈلز کا جائزہ لیا اور نتیجہ نکالا کہ 50 پاؤنڈ کے لگ بھگ قیمت میں اچھے معیار کے اور شور کم کرنے والے ہیڈ فونز خریدے جا سکتے ہیں، اس لیے ہمیشہ زیادہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں۔
کیا شور کم کرنے والے ہیڈفونز ہماری سننے کی صلاحیت کی حفاظت کرتے ہیں؟
اس کا جواب ہے ہاں۔ اگر انھیں صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ ہیڈ فونز قوت سماعت کی حفاظت میں مددگار ہو سکتے ہیں۔
برطانیہ کی ساؤنڈ تھراپی اکیڈمی کی سربراہ کلر بینٹن کہتی ہیں کہ یہ ہیڈ فونز باہر کے شور کو کم کر کے آپ کو موسیقی یا پوڈکاسٹ کم آواز میں اور محفوظ طریقے سے سننے میں مدد دیتے ہیں۔ اس طرح آپ شور مچانے والی جگہوں پر آواز بڑھانے کے بجائے کم آواز رکھ سکتے ہیں اور صاف صاف سُن بھی سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’آپ کو اس کے باوجود صحیح طریقے سے سُننے کے اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔ اپنے کانوں کو آرام دیں، آواز کی شدت کو محفوظ حد میں رکھیں کیونکہ ہمیشہ آواز بڑھانے کا رجحان ہوتا ہے۔‘
’کچھ لوگ بلند آواز میں موسیقی سُننا پسند کرتے ہیں، لیکن اگر یہ طویل عرصے تک کیا جائے تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ 85 ڈیسیبل کی آواز آٹھ گھنٹے تک بغیر کسی حفاظتی آلے کے سُننا محفوظ حد ہے۔‘
85 ڈیسیبل کی آواز کا سادہ سا مظلب اِتنی آواز جتنی کہ بھاری ٹریفک یا ایک فوڈ بلینڈر پیدا کرتا ہے۔
کلر کہتی ہیں کہ اگر آپ اس سے صرف تین ڈیسیبل اونچی آواز میں سُنیں تو محفوظ سُننے کا وقت اچانک آٹھ سے چار گھنٹے تک کم ہو جاتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’اگر آپ ایسے لوگوں میں سے ہیں جو آسانی سے باہر کی آوازوں سے پریشان ہو جاتے ہیں یا پس منظر کی آوازیں آپ کو پریشان کرتی ہیں، تو شور کم کرنے والے ہیڈ فونز شور والے ماحول میں آپ کو زیادہ سکون دے سکتے ہیں۔‘
’اس وقت سوال یہ ہے کہ اگر شور کم کرنے والے ہیڈ فونز کا زیادہ استعمال کیا جائے تو کیا آپ کی قوت سماعت یا سننے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے؟ ممکن ہے کہ طویل عرصے تک ان کا استعمال اس بات کو مشکل بنا دے کہ آپ شور والے ماحول میں بغیر ہیڈ فونز کے بات چیت سمجھ سکیں۔ لیکن ابھی یہ محض ایک دعویٰ ہے جس کی تصدیق نہیں ہوئی۔‘
ہیڈ فونز اور ایئر پلگز میں کیا فرق ہے؟
ایئر پلگکان میں ڈالنے اور نکالنے میں احتیاط سے کام لینے کا مشورہ دیا جاتا ہےشور کم کرنے والے ہیڈ فونز آواز کی شدت کم کرنے کا ایک طریقہ ہیں، لیکن وہ براہِ راست موسیقی یا تقریبات جیسے لائیو کنسرٹس یا فیسٹیولز کے لیے مناسب نہیں ہوتے۔ ایسے مقامات پر کانوں کی حفاظت بہت اہم ہوتی ہے اور ایئر پلگز (کان میں ڈالنے والے پلگ) ایک اچھا انتخاب ہو سکتے ہیں۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈیفنس (آر این آئی ڈی) کی تحقیق کے مطابق، 18 سے 28 سال کے 58 فیصد نوجوانوں کو بلند آواز میں موسیقی سننے کے بعد سننے میں کچھ کمی یا دیگر مسائل ہوئے۔
زیادہ تر یہ اثرات عارضی ہوتے ہیں، لیکن مسلسل شور والے ماحول میں رہنے سے قوت سماعت کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے۔ فیسٹیولز اور تقریبات میں استعمال ہونے والے نئے ماڈلز کے ایئر پلگز آواز کو کم کرتے ہیں مگر بالکل بند نہیں کرتے، جس سے ایسے افراد کے لیے یہ مقامات زیادہ قابل برداشت ہو جاتے ہیں جو بلند آواز سے پریشان ہوتے ہیں۔
کیا ایئر پلگز مؤثر ہیں؟
جی ہاں، ایئر پلگز مؤثر اور کارگر ہیں۔ یہاں تک کہ سب سے سستے فومی ماڈلز بھی باہر کی آواز اور کان کے راستے کے درمیان رکاوٹ بناتے ہیں، اگرچہ انھیں کان میں ڈالنے اور نکالنے میں احتیاط کرنا ضروری ہے۔
ایک موسیقی کے فیسٹیول کی آواز کی سطح عام طور پر 90 سے 100 ڈیسیبل کے درمیان ہوتی ہے، جبکہ انسانی کان زیادہ سے زیادہ 80 ڈیسیبل کی آواز کو طویل عرصے تک محفوظ طریقے سے برداشت کر سکتا ہے۔
سماعت کی ماہر سائرہ حسین کہتی ہیں کہ ’صحت کے نقطہ نظر سے، مجھے خوشی ہے کہ اب شور سے کان کی حفاظت کے بارے میں زیادہ آگہی اور بیداری پھیل رہی ہے۔ اس لیے یقیناً جب آپ کسی فیسٹیول (جشن یا تقریب) میں جائیں، تو اپنے کانوں کی حفاظت کے لیے کچھ ضرور ساتھ لے جائیں۔‘
یونیورسٹی آف سالفورڈ میں ایکوسٹک کے پروفیسر ٹروور کاکس کہتے ہیں کہ اگر وہ ایئر پلگز خریدیں تو وہ ایسے ماڈلز تلاش کریں گے جو واضح طور پر یہ بتاتے ہوں کہ وہ کتنے ڈیسیبل تک آواز کو کم کرتے ہیں۔