حکومت بلوچستان نے مالیاتی امور کے روایتی نظام کو ختم کرتے ہوئے ادائیگیوں اور مالی ریکارڈ کے پورے نظام کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کر دیا ہے۔ اس اہم اصلاحاتی پیش رفت سے صوبے کو سالانہ 20 کروڑ روپے کی بچت متوقع ہے۔
اس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیرِ صدارت محکمہ خزانہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکرٹری خزانہ نے نظام کی تفصیلات پر بریفنگ دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف ٹریژری کو تحلیل کر دیا گیا ہے جبکہ اس کے ڈھائی سو سے زائد ملازمین کو محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں اضافی اسٹاف کے خاتمے کے بعد محکمانہ اصلاحات کا دائرہ اب محکمہ خزانہ تک بڑھا دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹوریٹ آف ٹریژری کے روزمرہ امور کی تنظیمِ نو سے صوبائی حکومت کو ہر سال 20 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدن عوام کی امانت ہے اور حکومت اس کے شفاف اور مؤثر استعمال کے لیے پرعزم ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ آن لائن مالی ادائیگیوں کا نظام بدعنوانی کے خاتمے کی جانب ایک انقلابی قدم ہے جس سے سرکاری ادائیگیوں میں غیر ضروری تاخیر اور انسانی مداخلت ختم ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مالیاتی نظم و نسق کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے وسائل کے مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جائے گا۔