علی امین گنڈاپور کے سوشل میڈیا چینل اور پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ پر شئیر کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیراعلیٰ کی پوزیشن عمران خان کی امانت تھی اور ان کے حکم کے مطابق ان کی امانت ان کو واپس کر کے اپنا استعفی دے رہا ہوں۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبر پختونخوا میں وزیرِ اعلیٰ کی تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے سہیل آفریدی کو نیا صوبائی وزیرِ اعلیٰ نامزد کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے بدھ کی سہہ پہر اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کے سوالات کے جواب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی تبدیلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ درست ہے کہ علی امین گنڈا پور کی جگہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ کے امیدوار ہوں گے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان کے مقامی میڈیا و سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات زیر گردش تھیں کہ پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ کے منصب سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ان کی جگہ سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ بنایا جارہا ہے۔
علی امین گنڈاپور کے سوشل میڈیا چینل اور پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ پر شئیر کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیراعلیٰ کی پوزیشن عمران خان کی امانت تھی اور ان کے حکم کے مطابق ان کی امانت ان کو واپس کر کے اپنا استعفی دے رہا ہوں۔‘
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے صحافیوں کو بتایا کہ علی امین کل پشاورجا کر گورنر کو اپنا استعفیٰ پیش کریں گے۔
علی امین گنڈاپور کو وزارتِ اعلیٰ سے ہٹائے جانے اور خیبر پختونخوا میں وزارتِ اعلیٰ کی تبدیلی پر سوشل میڈیا پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔
علی امین گنڈاپور کا ہٹانے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟
لیکن سلمان اکرم راجہ نے اس تبدیلی کی وجوہات کے متعلق کہا کہ ’خیبرپختونخوا میں اس وقت دہشت گردی کی بدترین صورتحال ہے۔ اس سال ریکارڈ واقعات ہوئے اور اس کی مثال نہیں ملتی۔‘
ان کے مطابق ’اورکزئی کے واقعے پر عمران خان بہت افسردہ ہیں اور کہا ہے کہ اب کوئی گنجائش نہیں بچی کہ میں تبدیلی نہ کروں۔ اس دوران خان صاحب نے یاد دلایا کہ وہ بارہا کہہ چکے ہیں وفاقی حکومت نے غلط پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت خود کو اس پالیسی سے دور کرے۔‘
سلمان اکرم راجہ نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے جس طریقے سے افغان مہاجرین کو پاکستان بدر کیا اس سے ایسی نفرت بوئی ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہم نے وہاں کی حکومت سے کوئی تعلق نہیں رکھا۔‘
انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’بلاول بھٹو جب وزیر خارجہ رہے وہ اس دوران ایک بار بھی کابل نہیں گئے۔ خان صاحب نے کہا کہ اشرف غنی حکومت کے ساتھ ہم نے تعلق رکھا اور حکمت عملی کے باعث ہم نے دہشت گردی نہیں ہونے دی تاہم خیبرپختونخوا حکومت وفاقی حکومت اور ایجنسیوں کی پالیسی سے خود کو دور نہیں کر سکی۔‘
سلمان اکرم راجہ کے مطابق ’عمران خان کو توقع ہے کہ اب خیبرپختونخوا میں جو نئی حکومت قائم ہو گی، وہ نئی شروعات کرے گی اور افہام و تفہیم سے معاملات کو حل کرے گی۔ صوبے میں جرگوں اور قبائل سے معاونت حاصل کی جائے گی اور اس معاملے کا دیرپا حل مہیا کیا جائے گا۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کا سوچا سمجھا فیصلہ ہے لیکن اس کا محرک آج اورکزئی میں ہونے والا واقعہ بنا ہے۔
’آج جو ہلاکتیں ہوئیں انھوں نے خان صاحب کو انتہائی غمزدہ گیا ہے۔‘
خیال رہے پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے مطابق اورکزئی میں شدت پسندوں کے خلاف ایک کارروائی کے دوران 19 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ اس آپریشن میں فوج کے ایک لیفٹیننٹ کرنل اور ایک میجر سمیت 11 اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔
’یہ پی ٹی آئی میں ہی ہو سکتا ہے کہ ایک معمولی سا ورکر صوبے کا وزیر اعلیٰ بنے‘
علی امین گنڈاپور کی جگہ سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نامزد کیے جانے پر پاکستان تحریکِ انصاف کے سیاستدانوں، کارکنان اور صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر ملاجلا ردِعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔
سہیل آفریدی کا تعلق قبائلی ضلع خیبر سے ہے۔ انھوں نے بی ایس سی اکنامکس تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ وہ پی کے 70 ضلع خیبر سے پہلی بار ایم پی اے منتخب ہوئے اور زمانہ طالب علمی سے انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن سے بھی وابستہ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر صارفین خیبر پختونخوا میں اس تبدیلی پر تبصرے اور تجزیے کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
صحافی سیرل المائدہ نے ایکس پر لکھا ’پی ٹی آئی دوسروں کو اقتدار سے ہٹانے نکلی تھی، مگر سب سے پہلے خود ہی باہر ہو گئی۔‘
صحافی اور اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے اس تبدیلی کے حوالے سے ایکس پر لکھا ’علی امین گنڈا پور نے عمران خان کا فیصلہ تسلیم کر لیا۔ تاہم سُہیل آفریدی کے لیے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا ممکن ہو گا یا اپوزیشن اپنے کارڈز کھیل سکتی ہے؟ یاد رہے مولانا فضل الرحمن نے کل ہی علی امین گنڈا پور کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔‘
حسن رضا نامی صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’یہ پی ٹی آئی میں ہی ہو سکتا ہے کہ ایک معمولی سا ورکر سہیل آفریدی، اب پورے صوبے کا وزیر اعلیٰ بنے گا۔‘
انھوں نے سوال کیا کہ کیا ایسا پنجاب میں ہو سکتا ہے کہ ن لیگ کا کوئی ایم پی اے مریم صاحبہ کی جگہ وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے ؟
پی ٹی آئی سے وابستہ عالمگیر خان نے لکھا کہ نوجوان ورکر وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی، انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق صوبائی صدر ہیں اور وہ جمہوریت کی بہترین مثال، بہترین انتخاب ہیں۔
صحافی عمر گوندل نے اسی ردِعمل کے حوالے سے ایکس پر لکھا ’گنڈاپور کی رخصتی پر مخالفین سے زیادہ تحریک انصاف کے اپنے کارکنان جشن مناتے نظر آرہے ہیں ۔ وزیروں مشیروں کے لیے عہدے پروٹوکول مجبوری بن سکتے لیکن عمران خان کے کارکن کو حکومت میں ہونے یا نہ ہونے سے کوئی سروکار نہیں۔‘
انھوں نے لکھا ’عمران خان کا کارکن صرف مزاحمت چاہتا اور عمران خان کی رہائی۔‘
پی ٹی آئی سے وابستہ احمد حسن بانک نے ایکس پر لکھا ’کیا سہیل آفریدی عمران خان کے رشتہ دار ہیں؟ نہیں سہیل آفریدی رشتہ دار نہیں بلکہ مڈل کلاس نظریاتی ورکر ہیں اور آج اس ورکر کو عمران خان نے وزیر اعلٰی بنا دیا ہے، عمران خان نے پاکستان بدل دیا ہے۔‘
’خیبرپختونخوا کی وزارت اعلیٰ پھولوں کی سیج نہیں، پل صراط ہے‘
سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایکس پر لکھا کہ علی امین گنڈاپور ایک باوقار شخص ثابت ہوئے۔ وعدے کے مطابق عمران خان کی خواہش پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے استعفیٰ دے دیا۔ پی ٹی آئی کے مخالفین ٹکراؤ کی امید کر رہے تھے مگر علی امین گنڈاپور نے عظیم خان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔
ایک اور ٹویٹ میں فواد چوہدری نے لکھا ’اگرچہ میں نے ہفتوں پہلے پیشگوئی کی کہ علی امین عہدے پر برقرار نہیں رہ پائیں گے لیکن خیبرپختونخوا کی وزارت اعلیٰ پھولوں کی سیج نہیں پل صراط ہے۔‘
انھوں نے لکھا ’کارکنوں کو مطمئن کرنا، وفاقی حکومت سے معاملات اور پھر عمران خان کے احکامات ان کے ساتھ گورننس بھی، سہیل آفریدی جواں سال سیاسی کارکن ہیں ان کا تجربہ احتجاجی سیاست کا ہے دیکھتے ہیں وہ کیسے ان چیلنجز سے نبرد آزما ہوں گے۔‘
فواد چوہدری نے لکھا ’ان کو یہ فائدہ ہو گا کہ تحریک انصاف کی سیاسی قیادت ان کو کامیاب دیکھنا چاہتی ہے اور وہ ان کی بات سنیں گے۔ علی امین نے تمام بڑے دڑوں اور لیڈرز کو اپنے سے دور کر دیا تھا اس کا انھیں بہت نقصان ہوا۔‘
’سہیل آفریدی کا بڑا امتحان شروع‘
شاہزیب آفریدی نے ان کے متعلق لکھا ’سہیل آفریدی نوجوان سیاست دان ہیں۔ تحریک انصاف کے نظریاتی دبنگ کارکن ہیں، آئی ایس ایف سے سیاست کا آغاز کیا، گذشتہ الیکشن پہلا الیکشن تھا، بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے، اپنے موقف کا کھل کر اظہار کرتے ہیں۔‘
طارق متین نے ایکس پر لکھا کہ میری رائے میں علی امین گنڈاپور کی برطرفی اسٹیبلشمنٹ سے مراسم، اسٹیبلشمنٹ کی ماننے، ہدایات کے تحت بار بار احتجاج ناکام کرنے، نوے دن کا اعلان کرنے اور آخری جلسے کو خراب کرنے کا نتیجہ ہے۔
’علی امین کے حق میں اچھا ہی ہوا کہ انھیں خود بھی اندازہ تھا کہ بارہ اکتوبر کو نوے دن کی ڈیڈ لائن مکمل ہو رہی ہے اس کے بعد مصیبت بہت بڑھ جائے گی۔‘
احمد جمال نے ایکس پر لکھا ’گنڈا پور سے عمران خان پہلے ہی استعفی لے چکے تھے اعلان صرف آج کیا ہے۔ گنڈا پور ڈیلیور نہیں کر سکے جس کی وجہ سے وہ عوام میں غیر مقبول ہو چکے تھے۔ ان کو ہٹانے کے فیصلے سے تحریک انصاف پھر سے مضبوط ہو گی اور اس بیانیے کی نفی ہو گی کہ تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ چکی ہے اور عمران خان کے حکم کی کوئی اہمیت نہیں۔‘
یوٹیوبر عمران ریاض خان نے ٹویٹ کیا ’گنڈا پور کے 90 دن مکمل۔ سہیل آفریدی کا بڑا امتحان شروع۔‘