لندن ہائی کورٹ نے یوٹیوبر اور سابق میجر عادل راجا کے خلاف ہتکِ عزت کے مقدمے میں بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے عادل راجا کو 50 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 2 کروڑ روپے) ہرجانہ اور عدالتی و وکلا کے اخراجات کی مد میں 3 لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 11 کروڑ روپے) ادا کرنے کا حکم دیا اس طرح مجموعی طور پر انہیں 13 کروڑ روپے سے زائد ادا کرنا ہوں گے۔
جج رچرڈ اسپئیرمین کے سی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عادل راجا نے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر پر جھوٹے، بے بنیاد اور ہتک آمیز الزامات عائد کیے جن سے ان کی ساکھ کو سنگین نقصان پہنچا۔عدالت نے قرار دیا کہ آزادیٔ اظہار کے نام پر کسی کی شہرت اور عزت کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔
فیصلے کے مطابق عادل راجا کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے تمام میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ تصدیق شائع کریں کہ راشد نصیر مقدمہ جیت چکے ہیں اور ان کے الزامات جھوٹے اور ہتک آمیز تھے۔
واضح رہے کہ یہ مقدمہ رائل کورٹ آف جسٹس، لندن میں زیرِ سماعت تھا جس کی کارروائی 22 سے 27 جون 2025 تک جاری رہی۔بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے عدالت سے عادل راجا کی 9 سوشل میڈیا پوسٹس کو ہتک آمیز قرار دینے کی استدعا کی تھی۔عدالت نے تسلیم کیا کہ ان پوسٹس کے ذریعے راشد نصیر کی شہرت، پیشہ ورانہ ساکھ اور نجی زندگی کو نقصان پہنچا۔
عادل راجا نے اپنی ویڈیوز میں راشد نصیر پر لاہور ہائی کورٹ پر اثرانداز ہونے، انتخابات میں دھاندلی، سیاست دانوں کو رشوت دینے، اور ہارس ٹریڈنگ جیسے الزامات لگائے تھے۔تاہم جج نے قرار دیا کہ عادل راجا اپنے کسی بھی الزام کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہ کر سکے۔