“بالغ انسان کے منہ میں بے شمار جراثیم اور وائرس پائے جاتے ہیں، جبکہ بچوں کا مدافعتی نظام ابھی مکمل نہیں ہوتا، ایسے میں یہ عمل خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، صفائی کا خیال رکھنا ضروری ہے۔”
“میں تو حیران ہوں! ہم تو بچوں کی چوسنی کے نپل والے حصے کو ہاتھ بھی نہیں لگاتے، اور یہ اسے منہ میں ڈال رہی ہے!”
“چلو پسیفائر منہ سے دینا تمہاری مرضی، مگر خدارا پالتو جانور کا پسیفائر تو بچے کو مت دینا. تم لوگوں سے کچھ بھی ممکن ہے!”
“یہ کیا حرکت تھی؟ بچے کی چوسنی اپنے منہ میں ڈال لی؟”
“ماں ہو یا یوٹیوبر، ایسی لاپرواہی ناقابلِ برداشت ہے!”
یہ وہ تبصرے ہیں جو حال ہی میں سوشل میڈیا پر یوٹیوبر حیا طلحہ کے خلاف دیکھنے میں آئے۔ فیس بک پر تیزی سے وائرل ہونے والے ایک کلپ نے مداحوں کو چونکا دیا، جہاں حیا اپنے بیٹے کیان کے پسیفائر کو اپنے منہ میں ڈالتی نظر آئیں۔
حیا طلحہ، جو سینئر اداکارہ شگفتہ اعجاز کی بیٹی ہیں، اپنے روزمرہ کے و لاگز، کھانوں کی ویڈیوز اور خاندانی زندگی کے مناظر کے باعث یوٹیوب پر خاصی مقبول ہیں۔ ان کے چینل کے ایک لاکھ اکتیس ہزار سبسکرائبرز ہیں، اور وہ اپنے شوہر ڈاکٹر طلحہ اور بیٹے کے ساتھ برطانیہ میں رہتی ہیں۔
لیکن اس ویڈیو نے ان کے فالوورز کو شدید ناراضی میں مبتلا کر دیا۔ بیشتر صارفین کا کہنا تھا کہ حیا کا یہ عمل صفائی کے اصولوں کے خلاف ہے اور اس سے بچے کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کچھ نے تو انہیں “غیر ذمہ دار والدہ” قرار دیا، جبکہ دیگر نے طنز کیا کہ “مشہور ہونے کے چکر میں لوگ اب ہر لمحہ کیمرے کے لیے قابلِ بحث بنا دیتے ہیں، چاہے بات بچوں کی صحت کی ہی کیوں نہ ہو۔”
دلچسپ بات یہ ہے کہ حیا طلحت نے اب تک اس معاملے پر کوئی وضاحت یا ردعمل نہیں دیا، تاہم سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔ کچھ لوگ انہیں غلط فہمی کا شکار قرار دے رہے ہیں، تو کچھ کا کہنا ہے کہ “شہرت کے ساتھ احتیاط بھی ضروری ہے، کیونکہ ہر ویڈیو کا اثر صرف ناظرین پر نہیں بلکہ آنے والی نسلوں پر بھی پڑتا ہے۔”