پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں شدت پسندی کی بڑھتی کارروائیوں کی ایک وجہ سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے مگر ’کسی فرد واحد کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ اپنی ذات اور مفاد کے لیے پاکستان اور خیبر پختونخوا کے عوام کے جان و مال کا سودا کرے۔‘
- پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ خیبر پختونخوا میں ایک ایسی قیادت لائی جائے جو ریاست کے خلاف ہو کیونکہ اسٹیبلشمنٹ بھی ریاست کا ایک ادارہ ہے
- پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ صوبے میں شدت پسندی کی ایک وجہ سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے تاہم انھیں امید ہے کہ خیبر پختونخوا میں ’عوام کی سلامتی کے لیے افغانستان سے سکیورٹی کی بھیک مانگنے کی بجائے ذمہ داران خود اس کی حفاظت کریں گے‘
- تحریک لبیک نے لاہور سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کیا ہے جس پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ریاست ’کسی جتھے کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہو گی۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ طاقت کا استعمال نہ کیا جائے‘
- وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تحریکِ لبیک کے مارچ کے پیشِ نظر شہر کے داخلی اور خارجی راستے اور موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے جبکہ راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے شہر میں 11 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ کر دی ہے
- دریں اثنا پاکستانی فوج نے سرحد پار افغانستان میں فضائی حملوں کی تصدیق یا تردید کیے بغیر محض اتنا کہا ہے کہ ’عوام کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات جاری رہیں گے‘
خیبر پختونخوا میں ایسی قیادت لائی جائے جو ریاست کے خلاف ہو، ایسا نہیں ہو سکتا: ڈی جی آئی ایس پی آر