خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اپوزیشن نے عدالت جانے کا اعلان کردیا، جبکہ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور ہونے تک وزیراعلیٰ کا انتخاب کیسے ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے استعفے سے مطمئن نہیں، علی امین بدھ کے روز میرے پاس آجائیں، انہیں چائے بھی پلاؤں گا اور استعفیٰ بھی منظور ہوجائے گا، لیکن جب تک استعفیٰ منظور نہیں ہوتا تب تک وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی تصور ہوگا۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوال کیا کہ نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا نوٹیفکیشن کون گرے گا؟ اس سے قبل گورنر خیبر پختونخوا نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا کہ میرے آفس کو آپ کے استعفوں کی دو کاپیاں موصول ہوئیں، آپ کے استعفوں کی کاپیوں پر کیے گئے دستخط ایک جیسے نہیں ہیں۔
دوسری طرف خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کل وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف عدالت جائے گی، ہم تو کل تک سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہوا ہے، اس لیے امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے، آج پتہ چلا کہ استعفیٰ منظوری کا معاملہ تو ابھی حل نہیں ہوا۔
ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں جبکہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی ہے، ان کے وکیل کہہ رہے ہیں یہ ٹھیک ہے، ہم کہہ رہے ہیں یہ غلط ہے، ہم سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہوگیا اس لیے امیدوار لائے۔
یاد رہے کہ محمد سہیل آفریدی خبیر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے ہیں جبکہ اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔