انڈیا میں مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی تصویر جس کے بعد دلت نوجوان کو ’برہمنوں کی پوجا‘ پر مجبور کیا گیا

سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ دلت نوجوان کو مقامی لوگوں نے گھیرے میں لیا ہوا ہے اور وہ انھیں ایک شخص کے پاؤں دھونے کی ہدایت کر رہے ہیں۔
پاؤں کا دھونا احترام میں بھی ہوتا ہے اور ذلیل کرنے کے لیے بھی اس کا استعمال ہوتا ہے
Getty Images
پولیس نے اس وقعے کی ایف آئی آر درج کرلی ہے

انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع داموہ میں ایک نوجوان کو مبینہ طور پر ایک برہمن شخص کے پاؤں دھونے اور اسی پانی کو پینے کے لیے مجبور کرنے کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ جمعے کے روز ضلع ہیڈکوارٹر سے 45 کلومیٹر دور پٹیرا پولیس سٹیشن کی حدود میں واقع ستاریہ گاؤں کے ایک مندر میں پیش آیا۔

اس واقعے کی ایف آئی آر اس وقت درج ہوئی جب سوشل میڈیا پر ایک دلت نوجوان کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں انھیں انوج پانڈے نامی ایک شخص سے معافی مانگتے ہوئے، ان کے پاؤں دھوتے ہوئے اور اسی پانی کو پیتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

دلت نوجوان کے ساتھ یہ سلوک مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ایک تصویر پوسٹ کرنے پر کیا گیا ہے۔

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ذات پات پر مبنی امتیازی سلوک پر بحث جاری ہے۔

داموہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ شروت کیرتی سوم ونشی نے میڈیا کو بتایا کہ انوج پانڈے اور ان کے تین رشتہ داروں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 296، 196 (1) (بی) اور 3 (5) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

دلت نوجوان کو ’سزا‘ کیوں دی گئی؟

پولیس کے مطابق ایک دلت نوجوان کو انوج پانڈے نامی شخص کی مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ایک تصویر بنانے پر ناروا سلوک کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی تصویر میں انوج پانڈے کو ’جوتوں کا ہار‘ پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ دلت نوجوان کو مقامی لوگوں نے گھیرے میں لیا ہوا ہے اور وہ انھیں ایک شخص کے پاؤں دھونے کی ہدایت کر رہے ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق دلت نوجوان اور انوج پانڈے کے درمیان 6 اکتوبر کو ایک جھگڑا ہوا تھا انوج پانڈے نے مقامی لوگوں کی طرف سے گاؤں میں شراب کی فروخت اور استعمال پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

جھگڑے کے بعد دلت نوجوان نے سوشل میڈیا پر ’قابلِ اعتراض‘ تصویر شیئر کی جس کی وجہ سے مقامی سطح پر پنچایت بلائی گئی، لوگ مندر میں جمع ہوئے اور اس نوجوان کو انوج پانڈے اور برہمن برادری سے معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ مسٹر دلت نواجوان پر 5,100 روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

’انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ‘

حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی نے اس واقعے پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’انسانیت کو شرمسار کرنے‘ والا واقعہ قرار دیا ہے۔

کانگریس نے بی جے پی حکومت سے سخت کارروائی کی اپیل کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ دلت نوجوان کو ’دھمکایا گیا اور یہ اعلان کرنے پر مجبور کیا گیا کہ وہ ساری زندگی برہمنوں کی پوجا کریں گے۔ یہ واقعہ انسانیت کو شرمسار کرنے والا ہے۔ یہ ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ آئین ملک کے ہر شہری کو برابری کا درجہ دیتا ہے۔ دلتوں اور پسماندہ طبقات کے ساتھ اس طرح کے واقعات پورے ملک اور سماج کے لیے دھبہ ہیں۔'

اس میں مزید کہا گیا کہ ’بی جے پی حکومت کو اس واقعے میں ملوث مجرموں کے خلاف سخت ترین ممکنہ کارروائی کرنی چاہیے تاکہ یہ واضح پیغام جائے کہ معاشرے میں اس طرح کے واقعات کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ ملک بابا صاحب کے آئین کے تحت چلے گا، نہ کہ آر ایس ایس-بی جے پی کی طرف سے حمایت یافتہ منو واد کے تحت۔‘

بی جے پی کا جواب

بی جے پی کے مدھیہ پردیش کے میڈیا انچارج آشیش اگروال نے الزام لگایا کہ کانگریس ہر جرم میں سیاست دیکھتی ہے، لیکن وزیر اعلیٰ موہن یادو کی قیادت میں حکومت فوری اور سخت کارروائی کرتی ہے۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں انھوں نے بتایا کہ پانڈے اور دیگر کے خلاف 281/25، 296، اور 196 (1) (بی)، 3(5) دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تفتیش جاری ہے اور ملزمان کی گرفتاری کا عمل جاری ہے۔'

انھوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے تحت کسی بھی قسم کا سماجی امتیاز یا تذلیل ناقابل قبول ہے، قانون سب کے لیے برابر ہے اور ہر مجرم کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

انڈیا کا آئین سب کو بلا تفریق مذہب ملت برابری کا حق دیتا ہے
Getty Images
انڈیا کا آئین سب کو بلا تفریق مذہب ملت برابری کا حق دیتا ہے

سوشل میڈیا پر تنقید

اس معاملے کے رپورٹ ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ذات پات کی بنیاد پر ہونے والے امتیازی سلوک پر مباحثہ جاری ہے۔

کیرالہ کانگریس سیوا دل نامی ایکس ہینڈل نے پاؤں دھونے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: 'بی جے پی کے دور حکومت میں دلت ہونا اور انسان ہونا جرم ہے۔ مدھیہ پردیش کے داموہ میں دلت نوجوان کو زبردستی انوج پانڈے کے پاؤں دھونے، وہی پانی پینے اور برہمن سماج کو 5100 روپے دینے پر مجبور کیا گیا۔'

ایک صارف نے لکھا: 'ہندو راشٹر' کی ایک جھلک، برہمن سماج نے دلت نوجوان کی تذلیل کی، پاؤں دھو کر پانی پینے اور معافی مانگنے پر مجبور کیا۔۔۔'

تنموئے نامی ایک صارف نے اس واقعے کو ’زعفرانی طالبانی عمل‘ کہا ہے۔

انھوں نے ایکس پر لکھا: 'ایم پی میں ذات پات پر مبنی ظلم، ملک میں طالبان کے انداز کی وحشت۔ مدھیہ پردیش کے داموہ میں دلت آدمی انوج پانڈے کے پاؤں دھونے، پانی پینے اور 5,100 ہرجانہ ادا کرنے اور زندگی بھر 'برہمن پوجا' کا عہد کرنے پر مجبور کیا گیا۔‘

کئی صارفین نے لکھا کہ گاؤں میں شراب کی فروخت پر پابندی تھی لیکن انوج پانڈے کھلے عام شراب بیچ رہا تھا اور اس پر جرمانہ عائد کیا گیا جس کے بعد دلت نوجوان نے اے آئی کی مدد سے تیار کردہ تصویر ڈالی تھی، لیکن جب تصویر وائرل ہوئی تو انھوں نے تنازع پھیلنے کے ڈر سے اسے ڈلیٹ کر دیا۔ لیکن پھر ان کے خلاف پنچایت ہوئی جس کی ویڈیو وائرل ہوا اور اب ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

بعض میڈیا چینلز کے مطابق اب علاقے میں ایک اور ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے جس میں دلت نوجوان کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ انھوں نے غلطی کی تھی اور معافی مانگ لی ہے اور وہ مزید تنازع نہیں چاہتے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US