خیبر پختونخوا میں گزشتہ 12 روز سے جاری سیاسی بحران نے صوبے میں انتظامی امور کو شدید متاثر کر دیا ہے۔
حکومت سازی اور گرانے کی سیاسی کشمکش میں مصروف قیادت کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دے رہی جبکہ انتظامیہ بھی مکمل طور پر غیر فعال نظر آرہی ہے۔
پشاور میں اشیائے خور ونوش کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں۔ آٹا، گھی، دالیں، سبزیاں اور پھل عام شہری کی پہنچ سے باہر ہوچکے ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی ایسی لہر انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی، مارکیٹوں میں روزانہ کی بنیاد پر قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن حکومتی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
پشاور کی مارکیٹ میں آٹے کے 20 کلو کے تھیلے کی قیمت 2900 روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ ٹماٹر فی کلو قیمت 450 روپے سے بھی تجاوز کرچکی ہے اسی طرح دیگر اشیائے خور ونوش کی قیمتیں بھی مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں۔
تاجروں کے مطابق، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ بنیادی طور پر انتظامی غفلت، ذخیرہ اندوزی اور بڑھتے ہوئے ٹرانسپورٹ اخراجات کے باعث ہوا ہے، دوسری جانب قیمتوں پر قابو پانے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے بھی کوئی موثر حکمت عملی سامنے نہیں آرہی۔
عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اربابِ اختیار سیاست سے ہٹ کر عوامی مشکلات پر توجہ دیں اور منڈیوں کا دورہ کر کے خود صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ مہنگائی کے جن پر قابو پایا جا سکے۔