چین کی مدد سے خلا میں بھیجا جانے والا پہلا پاکستانی ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ جسے وژن 2047 کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے

سپارکو میں جنرل منیجر سیٹیلائٹ ریسرچ عائشہ ربیعہ احسن کہتی ہیں کہ نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ’ہائپر سپیکٹرل سیٹیلائٹ‘ ہے اور اس میں بینڈز تنگ ہیں اور بے شمار ہیں۔ یعنی اس کے ذریعے ہمارے پاس تفصیلی معلومات اور انتہائی مفصل تصاویر دستیاب ہوں گی۔

پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ اس نے چینی سیٹلائٹ سٹیشن کا استعمال کرتے ہوئے اپنا پہلا ’ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ‘ خلا میں بھیج دیا ہے۔

خلائی شعبے میں تحقیق کرنے والی پاکستان ایجنسی ’سپارکو‘ نے اتوار کو اعلان کیا کہ ’ایچ ایس ون‘ سیٹلائٹ کو چین کے شمال مغربی علاقےجیوکوان لانچ سینٹر سے کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایچ ایس ون‘ سیٹلائٹ جدید ہائپر سپیکٹرل ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور اس سے زراعت، موسمیاتی تبدیلیوں اور زمینی ساخت سے متعلق تفصیلی ڈیٹا میسر آ سکے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے شہری منصوبہ بندی، قدرتی آفات کے دوران مینجمنٹ میں بھی مدد ملے گی۔

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسےچین-پاکستان اقتصادی راہداری’سی پیک‘ کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ ہو گا جسے لامحالہ عام آدمی بھی استفادہ کر سکے گا۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اس سے عام کسان کو فائدہ پہنچے گا اور اسے اپنی فصل کی صحت سے متعلق مستند معلومات دستیاب ہو سکیں گی۔

سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر کمیشن (سپارکو) میں جنرل منیجر سیٹلائٹ ریسرچر عائشہ ربیعہ احسن کہتی ہیں کہ نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ’ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ‘ ہے اور اس میں بینڈز تنگ ہیں اور بے شمار ہیں۔ یعنی اس کے ذریعے ہمارے پاس تفصیلی معلومات اور انتہائی مفصل تصاویر دستیاب ہوں گی۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ زمین اور ہوا کے حوالے سے ہمارے پاس مفصل معلومات ہوں گی۔ پہلے ہمارے پاس اس کے لیے محدود معلومات تھیں۔

بینڈ کی وضاحت کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’اس سیٹلائٹ کے ذریعے ہمارے پاس مختلف رنگوں کے مختلف شیڈز کی معلومات بھی ہمیں مل رہی ہوں گی جن کے ذریعے ہمیں ڈیٹا مرتب کرنے میں آسانی ہو گی۔‘

اُنھوں نے کہا کہ فصل کی اُونچائی اور ان میں سے گزرنے والی روشنی کی مدد سے یہ سیٹلائٹ ہمیں فصل کی کیفیت اور صحت سے متعلق معلومات دے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ پہلے پوری فصل کے کسی حصے میں بیماری کا پتا چلانے کے لیے محنت درکار ہوتی تھی، لیکن اباس سیٹلائٹ کی مدد سے یہ ڈیٹا آسانی سے دستیاب ہو گا اور کسان فصل کے اس حصے کی نشاندہی کر کے اس کا سدبات کر سکے گا۔

عائشہ ربیعہ احسن کا مزید کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی، گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار، سمندر میں آبی حیات کو درپیش خطرات سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اسی طرح آبپاشی نظام، سیم و تھور والی زمین کی نشاندہی اور پانی کے کٹاؤ کا بھی پتا چل سکے گا۔

وہ کہتی ہیں کہ سیٹلائٹ کے ذریعے ڈیٹا بہت جلدی دستیاب ہو جاتا ہے اور ڈیٹا کو فوری طور پر کمپیوٹر پر فیڈ کر کے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ سیٹلائٹ چین کی مشاورت کے ساتھ تیار کیا گیا ہے اور چینی خلائی سٹیشن سے ہی خلا میں بھیجا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ردِعمل

’ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ‘ کی لانچ پر پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین بھی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

صارف صفیہ ملک کہتی ہیں کہ یہ خلائی ٹیکنالوجی کی پرامن تلاش میں چین اور پاکستان کے مشترکہ تعاون کی بہترین مثال ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہائپر سیٹلائٹ ’ایچ ایس ون‘ کی لانچ ایک بڑا سنگ میل ہے۔

منصور احمد قریشی لکھتے ہیں کہ پاکستان ’ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ‘ ٹیکنالوجی رکھنے والے دنیا کے صرف 10 سے 15 ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

چینی صحافی لی شیان لکھتے ہیں کہ چین نے اتوار کو راکٹ لانچ کیا ہے جس میں تین سیٹلائٹ ہیں اور ان میں سے ایک پاکستان کا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ راکٹ پر دونوں ممالک کا پرچم نمایاں ہے۔

'آئندہ برس پاکستان کا پہلا خلانورد خلا میں جائے گا‘

’ایچ ایس ون‘ پر آنے والی لاگت سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عائشہ ربیعہ احسن کا کہنا تھا کہ جتنا سیٹلائٹ وزنی ہو گا، اتنی ہی اس کے اُوپر لاگت آئے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان، سیٹلائٹ ٹیکنالوجی میں چین کے علاوہ بھی دُنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

عائشہ ربیعہ احسن کا کہنا تھا کہ پاکستان خلائی شعبے میں تحقیق سے متعلق وژن 2047 پر کام کر رہا ہے جس کے تحت مرحلہ وار اس شعبے کو فروغ دیا جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’آئندہ برس پاکستان کا پہلا خلانورد خلا میں جائے گا، گذشتہ برس بھی ہم نے چاند پر ایک مشن بھیجا تھا اور آنے والے عرصے میں چاند پر خلائی گاڑی بھیجنے کا ارادہ ہے۔‘

خیال رہے کہ گذشتہ برس پاکستان نے 'آئی کیوب قمر' نامی سیٹلائٹ چین کے خلائی راکٹ چینگ ای سکس کی مدد چاند کی جانب روانہ کیا تھا اور اس سے پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا تھا۔

پاکستان کے سیٹلائٹ 'آئی کیوب قمر' نے چاند کے مدار میں داخل ہونے کے بعد تصاویر بھی بھجوائی تھیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US