حکومتِ سندھ نے کچے کے ڈاکوؤں کے لیے سرینڈر پالیسی جاری کردی۔
حکومتِ سندھ کی پالیسی کے تحت 50 ڈاکو سرینڈر کریں گے، اس حوالے سے خصوصی تقریب منعقد کی جارہی ہے جس میں 50 ایسے ڈاکو جن کے سروں کی قیمت مقرر ہے وہ ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوں گے۔
محکمہ داخلہ کے اشتہار کے مطابق کچے کا علاقہ واگزار کرانے کے لیے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کچے کے علاقوں میں پائیدار امن کے قیام کے لیے تاریخی پالیسی منظور کی ہے۔ جس کے تحت سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن میں ڈاکو ان کے لیے رضا کارانہ سرینڈر اسکیم کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ہے۔
اس اسکیم کے تحت کچے کے 50 ڈاکو جن کے سر کی قیمت مقرر ہے، وہ رضا کارانہ طور ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ اسی سلسلے میں 22 اکتوبر بدھ کے روز خصوصی پروگرام منعقد ہوگا جہاں بڑی تعداد میں کچے کے ڈاکو ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوں گے۔
کچھے کی وہ سر زمین، جو برسوں تک خوف، جرائم اور بے یقینی کی علامت تھی، آج امن، امید اور استحکام کی شناخت بن رہی ہے۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ امن کا وعدہ۔ صوبے سے جرائم کا خاتمہ حکومت سندھ کا عزم ہے۔ محکمہ داخلہ حکام کے مطابق حکومت سندھ نے کچے کے علاقوں کے ڈاکوؤں کیلیے سرینڈر پالیسی جاری کردی۔
محکمہ داخلہ سندھ کے حکام کے مطابق پالیسی کا اطلاق سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے کچے کے علاقوں میں ہوگا، سرینڈر کرنے والوں کو قانون کے تحت کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔
محکمہ داخلہ سندھ کا کہنا ہے کہ سرینڈر پالیسی عام معافی کا اعلان نہیں، ہتھیار ڈالنے اور گرفتاری دینے والے ڈاکوؤں کو مقدمات کا سامنا کرنا ہوگا، بذریعہ میڈیا واضح کیا جائے گا کہ یہ پالیسی امن کے لیے ہے، معافی کے لیے نہیں ہے۔
محکمہ داخلہ حکام کے مطابق ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں سے اسلحہ اور بارود برآمد کیا جائے گا، سرینڈر کرنے والوں کے اہلخانہ کو قطعی طور پر ہراساں نہیں کیا جائے گا۔
کچے میں بچوں اور خواتین کیلیے تعلیمی، صحت اور فلاحی سہولیات فراہم کی جائیں گی، بند اسکول اور ڈسپنسریاں مرحلہ وار بحال کی جائیں گی، اسلحہ ڈالنے والے ڈاکوؤں کو فنی تربیت اور روزگار فراہم کیے جائیں گے۔
محکمہ داخلہ سندھ نے سرینڈر پالیسی پر عملدرآمد کیلیے مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کردیں، محکمہ داخلہ سندھ میں ریڈریسل سیل بھی قائم کردیا گیا ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ سوشل اور اکنامک ڈیولپمنٹ کے منصوبے کچے کے علاقوں میں شروع کیے جائیں گے، ہر ماہ پالیسی کا جائزہ لے کر زمینی حقائق کے مطابق ترامیم ہوں گی، پولیس کے ساتھ ساتھ ضلعی اور ڈویژنل کمیٹیاں بھی نگرانی کریں گی۔
محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق سرینڈر پالیسی قطعی طور پر سزا سے استثنیٰ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سندھ کابینہ نے کچے کے علاقوں میں سماجی ترقی کے لیے ڈاکوؤں کے ہتھیار ڈالنے کی پالیسی منظور کرچکی ہے۔