امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان چھ سال بعد ہونے والی اہم ملاقات میں دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے تعلقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ چین پر عائد ٹیرف 57 فیصد سے کم کر کے 47 فیصد کردیا گیا ہے جو فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے تجارتی معاہدے، نایاب معدنیات، یوکرین تنازع، فینٹانائل کی اسمگلنگ، اور عالمی امن پر تفصیلی بات چیت کی۔ٹرمپ نے کہا کہ صدر شی سے ملاقات بہت اچھی اور نتیجہ خیز رہی کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چین امریکی سویابین اور دیگر زرعی مصنوعات کی بڑی مقدار میں خریداری شروع کرے گا جبکہ نایاب معدنیات پر تجارت کے لیے ایک سالہ معاہدہ بھی طے پا گیا ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ چین نے فینٹانائل کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیائی اجزا امریکا آنے سے روکنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس کے بدلے امریکا نے ٹیرف میں نرمی کی ہے۔
ٹرمپ نے مزید بتایا کہ وہ آئندہ سال اپریل میں چین کا دورہ کریں گے جبکہ اس کے بعد چینی صدر شی جن پنگ واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک یوکرین کے تنازع پر مل کر کام کریں گے، تاہم تائیوان کے مسئلے پر بات چیت نہیں ہوئی۔
دوسری جانب چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین اور امریکا کو ایک دوسرے کا دوست اور شراکت دار ہونا چاہیے اور اختلافات کے باوجود باہمی تعاون کو ترجیح دینی چاہیے۔انہوں نے غزہ جنگ بندی میں ٹرمپ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ چین بھی عالمی تنازعات کے پرامن حل کی حمایت کرتا ہے۔