بےگناہی ثابت کرنے کے لیے بیوہ کو شوہر کی لاش کے غسل کا پانی پلانے کا واقعہ: ’ملزمان عدالت میں اپنے عمل کا حساب دیں گے‘

مرنے والے شخص کے خاندان نے چیکا پر شوہر کے قتل کا الزام عائد کیا اور بے گناہی ثابت کرنے کے لیے وہی پانی پینے پر مجبور کیا جس کا استعمال شوہر کی لاش کو غسل دینے کے لیے کیا گیا تھا۔
تصویر
Getty Images
'اگر اس معاملے کو دیکھیں تو وہ پانی خراب تھا کیونکہ اس میں ایسے کیمیکل موجود تھے جس سے کسی شخص کی جان جا سکتی ہے۔'

نائجیریا میں ’او اومامہ‘ نامی برادری کے افراد نے ایک بیوہ خاتون کو وہ پانی پینے پر مجبور کیا جسے اُن کے شوہر کی میت کو غسل دینے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

یہ واقعہ چیکا ندوبوئسی نامی خاتون کے ساتھ رونما ہوا ہے اور اس سے متعلق تفصیلات سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے۔

مرنے والے شوہر کے خاندان نے بیوہ (چیکا ندوبوئسی) پر اپنے ہی شوہر کے قتل کا الزام عائد کیا تھا اور بے گناہی ثابت کرنے کے لیے انھیں وہی پانی پینے پر مجبور کیا گیا جس کا استعمال =لاش کو غسل دینے کے لیے کیا گیا تھا۔

اس واقعے کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سرکاری حکام متاثرہ خاتون تک پہنچے اور انھیں محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

جس شہر میں یہ واقعہ پیش آیا ہے وہاں کی حکومت نے بیوہ کے ساتھ کیے گئے اس سلوک کی مذمت کی ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مرنے والے شخص کے خاندان کی جانب سے بیوہ خاتون کے خلاف روا رکھا گیا سلوک ’نہایت بُرا اور افسوسناک‘ ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ یہ آج کی دنیا میں نہ صرف ناقابلِ قبول ہے بلکہ غیرقانونی بھی ہے۔‘

سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جن لوگوں نے یہ عمل کیا ہے، انھیں جلد ہی پتا چل جائے گا کہ اس ملک میں قانون بھی موجود ہے۔ انھیں عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں وہ اپنے اس عمل کا حساب دیں گے۔‘

حکام کا کہنا ہے کہ وہ لڑکیوں اور خواتین کی عزت اور حقوق کی حفاظت کے لیے پُرعزم ہیں۔

جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں کی مقامی ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون اِس وقت ہپستال میں زیرِ علاج ہیں اور انھیں ذہنی صحت سے متعلق مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

نائجیریا کے ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ خاتون کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا اس کی قانون میں کوئی اجازت نہیں ہے۔

نائجیرین وکیل نینا انوزی کا کہنا ہے کہ جن افراد نے اس خاتون کو غسل کا پانی پینے پر مجبور کیا ہے انھوں نے غیرقانونی کام کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس نوعیت کے واقعات سے نمٹنے کے لیے قانون موجود ہے جس کے تحت ملوث افراد کو سزائیں دی جانی چاہییں۔

نائجیریا میں سنہ 2015 میں وائلنس اگینسٹ پرسنز پریوینشن ایکٹ متعارف کروایا گیا تھا۔

نینا کہتی ہیں کہ اس قانون کے تحت خواتین کے خلاف تشدد اور خصوصاً ’ثقافتی اور روایتی تشدد‘ کی ممانعت ہے۔

’ایک عورت کو وہ پانی پلانا جسے لاش کو غسل دینے کے لیے استعمال کیا گیا تھا، ایسے اعمال میں شامل ہے جس کی قانون میں ممانعت ہے۔‘

’اگر اس معاملے کو دیکھیں تو وہ پانی خراب تھا کیونکہ اس میں ایسے کیمیکل موجود تھے جس سے کسی شخص کی جان جا سکتی ہے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US