عالمی درجہ بندی میں انڈیا کے پاسپورٹ کی مسلسل گرواٹ، وجوہات کیا ہیں؟

انڈیا کےپاسپورٹ کی کمزور حیثیت پر ان کے اس بیان کی تصدیق ’ہینلے پاسپورٹ انڈیکس‘ کی تازہ رپورٹ سے بھی ہوتی ہے جو دنیا بھر کے پاسپورٹس کی ویزا فری سفر کی بنیاد پر درجہ بندی کرتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق انڈیا 199 ممالک میں سے 85 ویں نمبر پر ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال پانچ درجے نیچے آ گیا ہے۔
انڈین پاسپورٹ
Getty Images

رواں سال کے آغاز میں انڈیا کے ایک ٹریول اِنفلوئنسر (سفری شعبے میں اثر و رسوخ رکھنے والے شخص) کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ انڈیا کے کمزور پاسپورٹ پر شکایت کا اظہارکرتے دکھائی دیے تھے۔

اس ویڈیو کلپ میں ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ بھوٹان اور سری لنکا جیسے ہمسایہ ممالک انڈیا کے سیاحوں کو لچکدار اور آسان سفری سہولیات پر مبنی سہولیات فراہم کرتے ہیں تاہم زیادہ تر مغربی اور یورپی ممالک کے ویزے حاصل کرنا اب بھی انڈین شہریوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

انڈیا کے پاسپورٹ کی کمزور حیثیت پر ان کے اس بیان کی تصدیق ’ہینلے پاسپورٹ انڈیکس‘ کی تازہ رپورٹ سے بھی ہوتی ہے جو دنیا بھر کے پاسپورٹس کی ویزا فری سفر کی بنیاد پر درجہ بندی کرتا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق انڈیا 199 ممالک میں سے 85 ویں نمبر پر ہے جو گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال پانچ درجے نیچے آ گیا ہے۔

انڈین حکومت نے ابھی تک اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ بی بی سی نے اس پر ردعمل کے لیے وزارتِ خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔

دوسری جانب اگر پاکستانی پاسپورٹ کی رینکنگ کا جائزہ لیں تو ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق سا 2024 میں گرین پاسپورٹ کی رینکنگ 101 پر تھی جو دو درجے نیچے گر کر 2025 میں 103 پر آ گئی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس انڈیکس میں روانڈا کے پاسپورٹ کی درجہ بندی 78 ، گھانا 74 اور آذربائیجان 72ویں نمبر ہے۔ یہ وہ ممالک ہیں جن کی معیشتیں انڈیا کے مقابلے میں کہیں چھوٹی ہیں جبکہ انڈیا کا شمار دنیا کی پانچویں بڑی معیشت والے ملک میں ہوتا ہے۔

گزشتہ دہائی میں انڈیا کی درجہ بندی زیادہ تر 80 ویں نمبر کی حد میں رہی ہے اور 2021 میں یہ گر کر 90ویں نمبر تک آ گئی تھی۔

یہ اعداد و شمار جاپان، جنوبی کوریا اور سنگاپور جیسے ایشیائی ممالک کے مقابلے میں خاصے کمزور ہیں جو ہمیشہ پاپسورٹ کی درجہ بندیوں میں ہمیشہ نمایاں پوزیشن پر رہے۔

گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی سنگاپور نے فہرست میں پہلی پوزیشن حاصل کی جس کے شہری 193 ممالک میں بغیر ویزے کے سفر کر سکتے ہیں۔

جنوبی کوریا کا پاسپورٹ 190 ویزا فری ممالک کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا، جبکہ جاپان کا پاسپورٹ رکھنے والے 189 ممالک میں بعیر ویزا سفر کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب انڈیا کا پاسپورٹ رکھنے والے شہری صرف 57 ممالک میں بغیر ویزے کے داخل ہو سکتے ہیں بالکل اُسی طرح جیسے موریطانیہ کے شہری، جو انڈیکس میں انڈیا کے ساتھ 85 ویں نمبر پر موجود ہے۔

پاسپورٹ کے نمبرز
Getty Images
1970 کی دہائی میں انڈیا کے شہری بہت سے مغربی اور یورپی ممالک میں ویزا کے بغیر سفر کر سکتے تھے

پاسپورٹ کی مضبوط حیثیت کسی ملک کے عالمی اثر و رسوخ کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ شہریوں کے لیے بہتر نقل و حرکت، کاروباری و معلوماتی مواقع حاصل کرنے کا بھی ذریعہ بنتی ہے۔ اس کے برعکس کمزور پاسپورٹ کا مطلب زیادہ کاغذی کارروائی، مہنگے ویزے، محدود سفری سہولتیں اور ان سب کے ساتھ ساتھ طویل انتظار ہے۔

تاہم درجہ بندی میں کمی کے باوجود گذشتہ دہائی کے دوران انڈیا کے شہریوں کے لیے ویزہ فری ممالک کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

مثال کے طور پر 2014 میں جب وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اقتدار میں آئی اس وقت 52 ممالک انڈیا کے شہریوں کو ویزا فری داخلے کی اجازت دیتے تھے اور اس وقت وہاں کا پاسپورٹ انڈیکس میں 76ویں نمبر پر تھا۔

اس کے ایک سال بعد انڈیا 85ویں پوزیشن پر جا پہنچا، پھر 2023 اور 2024 میں اس میں کچھ بہتری آئی اور پاسپورٹ 80 ویں نمبر پر آیا لیکن اس سال دوبارہ 85 ویں پوزیشن پر گر گیا۔

اسی دوران انڈین شہریوں کے لیے ویزا فری ممالک کی تعداد 2015 میں 52 سے بڑھ کر 2023 میں 60 اور اس سے اگلے سال 62 ہو گئی۔

اگرچہ 2025 میں ویزا فری ممالک کی تعداد 57 ہے جو 2015 کے مقابلے میں زیادہ ہے تاہم پھر بھی انڈیا کی درجہ بندی دونوں برسوں میں 85ویں نمبر پر رہی۔ تو آخر ایسا کیوں ہوا۔

ماہرین کے مطابق انڈیا کے پاسپورٹ کی درجہ بندی میں تنزلی کی بڑی وجہ عالمی سفری مسابقت میں اضافہ ہے یعنی کئی ممالک اپنے شہریوں اور معیشتوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ سفری معاہدے کر رہے ہیں۔

ہینلے اینڈ پارٹنرز کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے مسافروں کے لیے ویزا فری ممالک کی اوسط تعداد 2006 میں 58 تھی جو2025 میں بڑھ کر 109 ہو گئی ہے یعنی تقریباً دُگنا فرق آ گیا۔ ۔

مثلاً چین نے پچھلی دہائی میں اپنے شہریوں کے لیے ویزا فری ممالک کی تعداد 50 سے بڑھا کر 82 کر لی ہے۔ نتیجتاً انڈیکس میں اس کی درجہ بندی 94وے سے بہتر ہو کر 60ویں پوزیشن تک پہنچ گئی۔

دوسری جانب انڈیا جو جولائی 2025 میں 59 ممالک کے ویزا فری داخلے کے ساتھ 77ویں نمبر پر تھا اکتوبر میں دو ممالک کی ویزا فری رسائی کھو دینے کے بعد نیچے گر کر 85 ویں پوزیشن پر آ گیا۔

یاد رہے کہ ہینلے پاسپورٹ انڈیکس ہر سہ ماہی اس درجہ بندی کو اپ ڈیٹ کرتا ہے تاکہ عالمی ویزا پالیسیوں کی تبدیلیوں سامنے لایا جا سکے۔

خالصتان تحریک کے بعد انڈین پاسپورٹ کے حالات بدلنا

انڈیا کے سابق سفیر اچل ملہوترا کا کہنا ہے کہ کسی ملک کے پاسپورٹ کی مضبوطی پر کئی دوسرے عوامل بھی اثر انداز ہوتے ہیں مثلاً اس ملک کا معاشی و سیاسی استحکام اور دیگر ممالک کے شہریوں کے لیے اس کا رویہ یعنی وہ دنیا کے سیاحوں کے لیے کتنا کھلا اور آسانیاں مہیا کرنے والا ہے۔

مثال کے طور پراس رپورٹ کے مطابق امریکی پاسپورٹ اب دنیا کے سرفہرست 10 پاسپورٹس میں شامل نہیں رہا بلکہ 12ویں نمبر پر آ گیا ہے جو کہ ایک تاریخی کمی سمجھی جا رہی ہے۔

اس کی ایک بڑی وجہ عالمی سیاست میں امریکہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور اس کا تنگ نظری پر مبنی رویہ بتایا گیا ہے۔

اچل ملہوترا کا کہنا ہے کہ 1970 کی دہائی میں انڈیا کے شہری بہت سے مغربی اور یورپی ممالک میں ویزا کے بغیر سفر کر سکتے تھے تاہم 1980 کی دہائی میں خالصتان تحریک کے بعد حالات بدل گئے۔

یاد رہے کہ خالصتان تحریک انڈیا میں سکھ مزہب کے ماننے والوں کے لیے علیحدہ وطن کے قیام کا مطالبہ کر رہی تھی جس سے ملک کے اندر سیاسی انتشار پیدا ہوا۔

بعد میں آنے والے سیاسی بحرانوں نے انڈیا کی ایک مستحکم اور جمہوری ریاست کے طور پر ساکھ کو مزید متاثر کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اب بہت سے ممالک تارکینِ وطن کے حوالے سے پہلے سے زیادہ محتاط ہو گئے ہیں۔ انڈیا سے بڑی تعداد میں لوگ بیرونِ ملک نقل مکانی کر جاتے ہیں یا ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی وہیں رہ جاتے ہیں اور یہ بات ملک کی شہرت پر منفی اثرات ڈالتی ہے۔‘

اچل ملہوترا کے مطابق کسی ملک کے پاسپورٹ کی سلامتی اور اس کے امیگریشن کے طریقۂ کار بھی ویزا فری رسائی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انڈین پاسپورٹ ابھی تک سیکورٹی خدشات سے مکمل طور پر محفوظ نہیں۔ 2024 میں دہلی پولیس نے مبینہ ویزہ اور پاسپورٹ فراڈ میں ملوث دو سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا۔

انڈیا اپنے پیچیدہ امیگریشن نظام اور سست ویزہ پراسیسنگ کے لیے بھی پہچان رکھتا ہے۔

تاہم اچل امید ظاہر کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی ترقی اس صورتحال کو بہتر بنا سکتی ہے۔

انڈیا نے حال ہی میں الیکٹرانک پاسپورٹ (ای پاسپورٹ) متعارف کرایا ہے جس میں ایک چھوٹی چِپ نصب ہے جو بایومیٹرک معلومات محفوظ رکھتی ہے اور اس سے پاسپورٹ کو جعلی یا چھیڑ چھاڑ سے محفوظ بنانا ممکن ہوتا ہے۔

لیکن ان کے بقول انڈیا کے شہریوں کی عالمی سفری آزادی بڑھانے اور پاسپورٹ کی درجہ بندی بہتر کرنے کے لیے اب بھی سب سے اہم چیز سفارتی کوششیں اور دوطرفہ سفری معاہدے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US