انڈیا نے تقریباً 25 سال بعد تاجکستان میں قائم اپنا عینی ایئر بیس خالی کر دیا ہے۔ افغانستان، پاکستان اور چین کے قریب واقع یہ مقام جغرافیائی طور پر انڈیا کے لیے بہت زیادہ سٹریٹیجک اہمیت کا حامل سمجھا جاتا تھا اور انڈیا نے گذشتہ 20 سالوں میں اس ایئر بیس کو اپ گریڈ کرنے پر تقریباً 10 کروڑ ڈالرز خرچ کیے تھے۔

انڈیا نے تقریباً 25 سال بعد تاجکستان میں قائم اپنا عینی ایئر بیس خالی کر دیا ہے۔ یہ انڈیا کا بیرون ملک واحد فوجی اڈہ تھا۔
افغانستان، پاکستان اور چین کے قریب واقع یہ مقام جغرافیائی طور پر انڈیا کے لیے بہت زیادہ سٹریٹیجک اہمیت کا حامل سمجھا جاتا تھا۔
’ہندوستان ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، انڈیا نے گذشتہ 20 سال میں اس ایئر بیس کو بہتر بنانے پر تقریباً 10 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں۔ یہ اڈہ دراصل سوویت دور میں قائم کیا گیا تھا۔
بعد ازاں انڈیا نے یہاں لڑاکا طیاروں کے اترنے کے لیے ایک لمبے رن وے اور ایندھن ذخیرہ کرنے کے ایک ڈپو کے علاوہ ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور بھی تعمیر کیا۔
انڈیا کی جانب سے عینی ایئربیس خالی کیے جانے کی اطلاع کے بعد یہ معاملہ انڈین سیاست میں بھی موضوع بحث رہا۔
انڈیا کی حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’انڈیا کی سٹریٹجک ناکامی‘ قرار دیا ہے۔
تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ’معاہدہ ختم ہوتے کے بعد انڈین حکومت نے وہاں سے انخلا کیا ہے۔‘
جے رام رمیش نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری ایک پیغام میں لکھا کہ انڈیا نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں تاجکستان میں اپنا عینی ایئر فورس بیس قائم کیا تھا، بعد ازاں وہاں انفراسٹرکچر کو وسعت دی گئی۔
عینی ایئر بیس کی اہمیت
تاجکستان میں وادی واگن کے قریب بدھ سٹوپا کے کھنڈراتکانگریس رہنما کا کہنا ہے کہ اس ایئر بیس کے غیر معمولی محل وقوع کے پیش نظر، انڈیا وہاں اپنی موجودگی بڑھانے کے بڑے منصوبے رکھتا تھا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ چار سال پہلے انڈیا کو یہ واضح پیغام دیا گیا تھا کہ وہ رفتہ رفتہ یہ ایئر بیس چھوڑ دے۔
’اب ایسا لگتا ہے کہ انڈیا نے آخر کار اس اڈے کو بند کر دیا ہے جو اس کا واحد بیرون ملک فوجی اڈہ تھا۔ بلاشبہ یہ ہماری سٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور دھچکا ہے۔‘
انڈیا کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اس معاملے پر ردِعمل دیتے ہوئے اس بارے میں باضابطہ اعلان کیا۔
رندھیر جیسوال نے بتایا کہ ’ہم نے تاجکستان کے ساتھ ایک فضائی اڈہ بنانے کا دو طرفہ معاہدہ کیا تھا۔ یہ معاہدہ کئی سال تک جاری رہا۔ اس معاہدے کی تکمیل کے بعد، ہم نے یہ اڈہ تاجکستان کے حوالے کر دیا ہے۔‘
انڈیا کے لیے دھچکا؟
دفاعی تجزیہ کار راہول بیدی بتاتے ہیں کہ یہ ایئر بیس انڈین فضائیہ اور انڈیا کی بارڈر روڈز آرگنائزیشن (BRO) نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’عینی ایئر فورس بیس کو تین سال پہلے ہی بند کر دیا گیا تھا۔ یہ ایئر فورس کا مسئلہ نہیں ہے، یہ حکومت کا مسئلہ ہے۔ حکومت نے اس معاملے پر کوئی کارروائی نہیں کی۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اس اڈے کے بند ہونے سے انڈیا کو کوئی بڑا نقصان یا فائدہ نہیں ہو رہا۔
تاہم، ان کے مطابق، حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور اس سے ملک کی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کی کوشش نہیں کی۔
’انڈیا نے وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی کو بڑھانے کی کوشش کی اور ایک فضائی اڈہ بنایا، لیکن وہ اسے اگلے مرحلے تک نہیں لے جا سکے۔‘
سکیورٹی امور کے ماہر سنجیو شری واستو کہتے ہیں کہ ’عینی ایئر بیس اس وقت بنایا گیا تھا جب طالبان پہلی بار افغانستان میں برسراقتدار آئے تھے، اور وہ وہاں سرگرم تھے۔ انڈیا اور تاجکستان نے ایک معاہدے کے تحت وہاں ایک فضائی اڈہ اور اسپتال قائم کیا تھا۔‘
سکیورٹی امور کے ماہر کہتے ہیں کہ عینی ایئر بیس اس وقت بنایا گیا تھا جب طالبان پہلی بار افغانستان میں برسراقتدار آئے۔سنجیو شری واستو کہتے ہیں کہ نائن الیون کے حملوں کے بعد امریکہ نے طالبان کے خلاف جنگ شروع کی اور افغانستان میں ان کی حکومت گرا دی جس سے وہاں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔
2021 میں طالبان ایک بار پھر افغانستان میں اقتدار میں آ گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’افغانستان میں طالبان دوبارہ اقتدار میں آچکے ہیں۔ اس صورتحال میں اگر انڈیا طالبان کے خلاف بنائے گئے اس فضائی اڈے کی صورت میں خطے میں اپنی موجودگی برقرار رکھتا تو یہ صحیح نہیں ہوتا۔‘
سنجیو شری واستو کا خیال ہے کہ اس وقت انڈیا اور طالبان کے درمیان تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں اور طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کا حالیہ دورہ انڈیااس کا مظہر ہے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں حملہ ہوا تو طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اس کی مذمت کی تھی۔
گذشتہ ماہ امیر خان متقی نے انڈیا کا ایک ہفتے کا طویل دورہ کیا تھا جو اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ انڈیا افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کر رہا ہے۔
عینی ایئر بیس کی تاریخ
راہول بیدی کا کہنا ہے کہ عینی ایئر بیس کی تعمیر وسطی ایشیا میں انڈیا کی جانب سے طاقت کے مظاہرے کی ایک کوشش تھی۔
نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملے سے دو روز قبل القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے ایک خودکش حملہ کر کے ایک ممتاز افغان جنگجو اور شمالی اتحاد کے رہنما احمد شاہ مسعود کو ہلاک کر دیا تھا۔
راہول بیدی کا کہنا ہے کہ جب احمد شاہ کو زخمی حالت میں تاجکستان کے شہر فرخور لایا گیا تو وہاں کے ایک انڈین ڈاکٹر نے انھیں مردہ قرار دیا تھا۔ اس زمانے میں انڈیا نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے سے تقریباً 80 میل جنوب میں فرخور ایئربیس کے قریب ایک ہسپتال قائم کیا ہوا تھا۔
عینی ایئر فورس بیس تاریخی طور پر انڈیا کے لیے بہت اہم تھا۔ 2000 کی دہائی میں عینی ایئر بیس کے قیام کے بعد انڈیا نے اس اڈے کے قریب بھی ایک ہسپتال قائم کر رکھا تھا۔