ایسی عورتوں پر لوگ ترس کھاتے ہیں.. ہجرت کے وقت ننگے پاؤں پاکستان آئی ! ڈاکٹر عارفہ سیدہ نے شادی نہ کرنے کے سوال پر کیا کہا تھا؟

image

"شادی میرا مسئلہ نہیں تھا. ایسی عورتیں جن کی شادی نہ ہوئی ہو ان پر یا تو لوگ ترس کھاتے ہیں یا پھر چہ میگوئیاں کرتے ہیں، تو میرے بارے میں اس طرح کی گفتگو اس لئے نہیں ہوسکتی کیونکہ میری زندگی کھلی کتاب کی طرح ہے. اسی شہر میں گزری، اور ترس شاید میرے خوف کی وجہ سے نہیں کھا سکتے"

کئی برس پہلے یہ الفاظ معروف ادبی شخصیت اور پروفیسر ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا نے اس وقت کہے جب ان سے شادی سے متعلق سوال کیا گیا.

ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا کا شمار ملک کی ایسی شخصیات میں ہوتا ہے جن کی پوری زندگی علم اور آگہی کی روشنیاں بانٹتے گزری.

ڈاکٹر سیدہ زہرا نے ایک اور انٹرویو میں اپنیزندگی کی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ "میری پیدائش سرحد کے اس پار ہوئی لیکن لاہور کے علاوہ اپنا وطن کوئی اور محسوس نہیں ہوتا. جب 4، 5 برس کی تھی تو ہجرت کر کے پاکستان آئی، مجھے اچھے جوتوں کا شوق تھا لیکن ہجرت کے دوران ہمارے جوتے پھاڑ دیے گئے. اٹاری سے واہگہ تک کا سفر ننگے پاؤں بغیر جوتوں کے کاٹا تبھی یہ مٹی روح میں اتر گئی."

ڈاکٹر عارفہ سیدہ نے مزید بتایا کہ ان کے 5 بہن بھائی ہیں جن میں وہ سب سے بڑی تھیں جبکہ ان کے والد استاد اور والدہ گھریلو خاتون تھیں. گھر میں پڑھنے پر خاص توجہ دی جاتی تھی.

ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا پاکستان کی ممتاز ماہرِ تعلیم، دانشور، اور سماجی محقق تھیں جنہیں علم و ادب کے میدان میں ان کی گہری بصیرت اور علمی خدمات کے باعث ایک منفرد مقام حاصل تھا۔ وہ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ سے وابستہ رہیں اور بعد ازاں قائداعظم یونیورسٹی سمیت مختلف تعلیمی اداروں میں تدریس کے فرائض انجام دیتی رہیں۔

ڈاکٹر عارفہ سیدہ نے امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور خواتین کی تعلیم، معاشرتی ترقی، زبان و ثقافت، اور تاریخ پر متعدد تحقیقی مقالات تحریر کیے۔ وہ نہ صرف ایک استاد بلکہ ایک ایسی مفکر تھیں جو نوجوانوں کو فکری آزادی، تنقیدی سوچ اور سماجی ذمہ داری کا درس دیتی رہیں۔

ان کی علمی گفتگو ہمیشہ متوازن اور فہم و ادراک سے بھرپور ہوتی تھی۔ ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا کو ان کی خدمات کے اعتراف میں مختلف قومی و بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US