اسلام آباد بین الپارلیمانی سفارت کاری کا مرکز بن گیا، غیر ملکی وفود کی آمد

image

دو روزہ بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کا آغاز کل سے ہوگا۔بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس میں شرکت کے لیے غیر ملکی وفود کی پاکستان آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ کانفرنس میں چالیس سے زائد ممالک کے پارلیمانی وفود حصہ لے رہے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی میزبانی میں 11 اور 12 نومبر کو ہونے والی کانفرنس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ مختلف ممالک کے پارلیمانی وفود کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جن میں مراکش کے ہاؤس آف کونسلرز کے اسپیکر محمد ولد الرشید، کینیا کے ڈپٹی سپیکر فراح مالم محمد، فلسطین کی قومی کونسل کے اسپیکر روحی احمد محمد فتوح، روانڈا کے سینیٹ صدر فرانکیوس ژیویر، مالدیپ کے اسپیکر عبدالرحیم عبداللہ، ملائشیا کے نائب صدر ایوانِ بالا نور جزلان بن محمد، سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کے نائب چیئرمین عبداللہ بن عدم اور فلپائن کا پارلیمانی وفد اور آذربائیجان سے وفد ڈپٹی اسپیکر ملی مجلس آذربائیجان علی احمدیوف شامل ہیں۔

اس کے علاوہ گیانا، کانگو اور صومالیہ کے وفود پہلے ہی پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ صومالیہ سے سعدیہ یاسین حاجی، فرسٹ ڈپٹی اسپیکر آف دی ہاؤس آف دی پیپل، اپنے نمائندہ وفد کے ہمراہ اسلام آباد آئیں۔ گیانا سے اُبراج نرائن، ڈائریکٹر آف نیشنل پیس انیشیٹیوز جبکہ کانگو سے پراپر کاسونگو لوکالی ٹنڈا ممبر پارلیمنٹ کے طور پر پاکستان پہنچے۔ عالمی تنظیم یونیورسل پیس فیڈریشن کے صدر ڈاکٹر ٹیگلن ابراہیم حماد بھی اقوامِ متحدہ سے وابستہ اپنے نمائندہ وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئے۔

وفود کے استقبال کے لیے سینیٹ کے اعلیٰ حکام اور سینیٹرز ایئرپورٹ پر موجود رہے۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کے مطابق یہ کانفرنس پاکستان کے مثبت تشخص اور سفارتی وژن کو اجاگر کرے گی اور دنیا کے پارلیمانی رہنماؤں کو مکالمے اور تعاون کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔

اسلام آباد میں منعقد ہونے والی یہ کانفرنس پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا ایک اہم سنگِ میل ہے جو نہ صرف پارلیمانی سفارت کاری کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی بلکہ عالمی امن و استحکام کے لیے پاکستان کے تعمیری کردار کو مزید مستحکم کرے گی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US