سندھ میں ڈینگی کے کیسز میں حالیہ دنوں میں شدید اضافہ دیکھا گیا ہے، خاص طور پر حیدرآباد سمیت کئی شہروں میں مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ صوبے میں اب تک ڈینگی کی وجہ سے 26 افراد اپنی جانیں کھو چکے ہیں، اور شہریوں میں تشویش بڑھ رہی ہے۔
ڈینگی اور ملیریا کے بڑھتے کیسز کے ساتھ ساتھ مہنگے تشخیصی ٹیسٹ بھی عوام کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گئے ہیں۔ ان کی بلند قیمتوں کی وجہ سے بیمار افراد اور ان کے اہل خانہ کو سخت مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
ایس ایچ سی سی یعنی سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے اس تشویشناک صورتحال کے پیش نظر صوبے کی تمام نجی لیبارٹریوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ڈینگی اور ملیریا کے ٹیسٹ عوام کے لیے سستے کریں تاکہ ہر شخص کو بروقت اور معیاری تشخیص فراہم کی جا سکے۔ اس حوالے سے ایس ایچ سی سی نے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ نجی لیبارٹریز 31 دسمبر 2025 تک نئے مقرر کردہ نرخوں پر ٹیسٹ کریں۔
نوٹیفکیشن میں مختلف ٹیسٹوں کی نئی فیسیں مقرر کی گئی ہیں۔ ملیریا آئی سی ٹی ٹیسٹ کی قیمت 3050 روپے سے کم کر کے 600 روپے کی گئی ہے، ڈینگی این ایس ون ٹیسٹ کی فیس 4550 روپے سے کم کر کے 1100 روپے کی گئی ہے، ڈینگی آئی جی ایم/کومبو ٹیسٹ 4150 روپے سے کم کر کے 1500 روپے کی گئی ہے، جبکہ سی بی سی ٹیسٹ کی فیس 1250 روپے سے کم کر کے 500 روپے مقرر کی گئی ہے۔
ایس ایچ سی سی نے تمام نجی تشخیصی اداروں کو پابند کیا ہے کہ وہ مقررہ رعایتی فیسوں پر عمل درآمد کریں، تاکہ شہری مہنگے ٹیسٹوں کی وجہ سے علاج سے محروم نہ رہیں اور بروقت تشخیص ممکن ہو سکے۔
یہ اقدام عوام کی سہولت اور ڈینگی و ملیریا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت کی کوششوں میں ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔