کبھی جیکی چین تو کبھی دھرمیندر کی موت کی افواہیں۔۔ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں کون پھیلا رہا ہے؟

image

سوشل میڈیا کی دنیا میں اکثر خبریں بغیر تصدیق کے پھیل جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں معروف شخصیات کے حوالے سے افواہیں اور غلط معلومات عام ہو جاتی ہیں۔ حالیہ دنوں میں یہی صورتحال بھارتی فلم انڈسٹری کے مشہور اداکار جیکی چین اور دھرمندر کے حوالے سے سامنے آئی ہے، جہاں سوشل میڈیا پر ان کی موت یا دیگر غیر مستند خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یہاں تک کہ دھرمیندر کی موت کی غلط خبریں بھارت کے تقریباؐ تمام ہی مستند اور بڑے خبر رساں اداروں کی جانب سے چلا دی گئی تھیں جس کے بعد دھرمیندر کی صاحبزادی ایشا دیول نے انسٹاگرام پر ان خبروں کی تردید کی اور اداروں سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کی۔

معروف ذرائع کے مطابق یہ افواہیں زیادہ تر وہ پلیٹ فارمز پھیلا رہے ہیں جہاں صارفین بلا تحقیق اور بغیر حوالہ کے خبریں شئیر کرتے ہیں۔ کبھی کبھار یہ مواد بامقصد بھی پھیلایا جاتا ہے تاکہ صارفین کی توجہ حاصل کی جا سکے یا کسی شخص یا ادارے کی ساکھ متاثر کی جا سکے۔ ایسے معاملات میں عموماً چیٹ گروپس، فیس بک، ٹویٹر اور واٹس ایپ جیسے پلیٹ فارمز استعمال ہوتے ہیں، جہاں مواد بہت تیزی سے وائرل ہو جاتا ہے۔

اداکار جیکی چین اور دھرمندر کے کیس میں، ان کی موت کی افواہوں کے بعد ان کے قریبی ذرائع اور میڈیا ہاؤسز نے واضح طور پر اس کی تردید کی ہے۔ فلم انڈسٹری کے ماہرین اور تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس طرح کی افواہیں نہ صرف اداکاروں کی ساکھ پر اثر ڈالتی ہیں بلکہ مداحوں میں خوف اور الجھن بھی پیدا کرتی ہیں۔

سوشل میڈیا ماہرین کا مشورہ ہے کہ صارفین کو ہمیشہ خبروں کی تصدیق کرنی چاہیے اور کسی بھی خبر کو آگے بڑھانے سے پہلے معتبر ذرائع سے تصدیق لازمی کرنی چاہیے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ حکومت اور سوشل میڈیا کمپنیاں بھی جعلی خبریں روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں، مگر عوامی شعور اور ذمہ دارانہ رویہ اس میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایسے حالات میں صرف خبریں دیکھ کر ردعمل ظاہر کرنے کے بجائے اصل حقائق تک پہنچنا ضروری ہے، تاکہ افواہوں اور جھوٹی خبروں کے نقصان سے بچا جا سکے۔ یہی طریقہ ہے جو سوشل میڈیا کی دنیا میں شفافیت اور اعتماد قائم رکھ سکتا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US