سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خلاف الیکشن کمیشن اثاثہ جات کیس کی سماعت جسٹس ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس تو اثاثہ جات جمع کرنے کے 120 دن کے اندر کارروائی کا اختیار ہے، جسٹس ارشد علی نے وکیل علی امین گنڈاپور سے استفسار کیا کہ آپ نے اثاثہ جات کے حوالے الیکشن کمیشن کو جواب دیا ہے؟
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس تو اثاثہ جات جمع کرنے کے 120 دن کے اندر کارروائی کا اختیار ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ فوجداری کیسز میں الیکشن کمیشن کے پاس کسی بھی وقت کارروائی کا اختیار موجود ہے، جس پر جسٹس ارشد علی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اثاثہ جات کیس میں نااہلی کے لیے ایک مقررہ وقت ہوتا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ نااہلی نہیں ہے۔ اس سے پہلے الیکشن کمیشن اپنی انکوائری کرتا ہے، وزیراعلیٰ نے 62(1) ایف کی درخواست کے تحت 2024 سے حکم امتناع لیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندہ ہر مالی سال کے آخر میں اپنے اثاثہ جات کے حوالے سے جواب جمع کرتا ہے، قانون کے مطابق ہمارے پاس منتخب نمائندے سے سالانہ اثاثہ جات طلب کرنے کا اختیار ہے۔ بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔