امریکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر بحیرہ کیریبین میں "سدرن سپیئر" کے نام سے فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے جس کے دوران ممکنہ طورپر وینزویلا کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال کیا جا سکتاہے ۔
جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق فوجی آپریشن کے آغاز کا اعلان امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نیجمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امر یکا مغربی نصف کرہ میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لیے سدرن سپیئر کے نام سے فوجی آپریشن شروع کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس فوجی آپریشن کی قیادت امریکی مسلح افواج کی جوائنٹ ٹاسک فورس سائوتھ کام کر رہی ہے اور اس کا مقصد ہمارے وطن کا دفاع کرنا اور ہمارے نصف کرہ سے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث دہشت گردوں کو نشانہ بنانا ہے تاکہ امریکا کو ان منشیات سے محفوظ رکھا جائے جن کے استعمال سے لوگ مر رہے ہیں۔
سدرن کمانڈ امریکی فوج کی گیارہ متحد لڑاکا کمانڈز میں سے ایک ہے جسے وسطی امریکا ، جنوبی امریکا اور کیریبین کے 31 ممالک کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی، آپریشنز اور سکیورٹی تعاون کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف امریکی مہم میں گزشتہ ہفتے دنیا کے سب سے بڑے طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کو کیریبین اور لاطینی امریکا کے پانیوں میں منتقل کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں خطے میں پہلے سے ہی بڑے پیمانے پر موجود امریکی بحری افواج میں اضافہ ہو گیا ہے۔
خطے میں امریکی بحریہ کے کئی جنگی جہاز پہلے ہی پہنچ چکے ہیں۔ امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوجی حکام نے وینزویلا کے خلاف فوجی کارروائی کے متعدد آپشن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کئے ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
امریکی حکومت نے کہا کہ علاقے میں اس کی فوجی موجودگی کا مقصد امریکا کو غیر قانونی منشیات سے بچانے کے لیے بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہوں کو لگام دینا ہے۔
قبل ازیں منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف اپنی مہم میں امریکا نے کیریبین اور مشرقی بحرالکاہل میں منشیات کی اسمگلنگ کا الزام لگاتے ہوئے اب تک 21 حملے کیے ہیں جن میں80 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں تاہم امریکی حکام نے اپنے ان دعووں کے حق میں اب تک کوئی ثبو ت فراہم نہیں کیا۔
دریں اثنا وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے کہا ہے کہ امریکا خطے میں ایک بلا جواز جنگ شروع کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی آپریشن کا مقصد انہیں اقتدار سے ہٹانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امریکی بحریہ کی تعیناتی گزشتہ ایک صدی میں ہمارے براعظم کو درپیش سب سے بڑا خطرہ ہے۔