بلوچستان اسمبلی میں کم عمری کی شادی کی ممانعت سے متعلق بل منظور

image

وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی کرنا حکومت کا آئینی حق ہے اور آج حکومت نے وہی حق استعمال کرتے ہوئے ایک اہم بل "کم عمری کی شادی کی ممانعت" منظور کرایا ہے۔

وزیرِاعلیٰ نے بتایا کہ پیش کردہ بل پر اسمبلی کی اکثریت نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور اسے بھرپور حمایت کے ساتھ منظور کیا، جو بلوچستان میں جمہوری عمل کے استحکام کی واضح علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل گزشتہ چھ ماہ سے متعلقہ کمیٹیوں میں موجود تھا اور تمام تقاضوں کے مطابق اس پر پیش رفت کی گئی، جبکہ صوبائی کابینہ اس کی منظوری پہلے ہی دے چکی تھی۔

میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے اور اپوزیشن کو احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے جس کا حکومت احترام کرتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت بات چیت اور مکالمے کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھتی ہے، تاہم قانون سازی ہمیشہ عوام کے بہترین مفاد کو سامنے رکھ کر کی جاتی ہے۔

وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہمیشہ اتفاقِ رائے اور شفاف مشاورت کو قانون سازی کی بنیاد بنایا ہے، اور بلوچستان کی ترقی و عوامی فلاح کے لیے سنجیدگی سے کام جاری رکھا جائے گا۔

دوسری جانب بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کم عمری کی شادیوں کے تدارک سے متعلق اہم بل پیش کیا گیا جس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے مابین شدید گرما گرمی اور شور شرابہ دیکھنے میں آیا۔

صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کم عمری کی شادیوں کے حوالے سے بل ایوان میں پیش کیا تو اپوزیشن نے سرکاری قراردادیں پیش نہ کرنے دینے پر احتجاج شروع کردیا۔ اپوزیشن اراکین نے شدید شور شرابہ کیا جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اپوزیشن کو ایوان کا ڈیکورم ملحوظ رکھنے کی بارہا تلقین کی۔

وزیرِاعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوری حق ہے مگر اسمبلی کی حرمت کا خیال رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جتنی عزت دار ہے ہم بھی اتنے ہی عزت دار ہیں، مولانا! ہم پر چیخیں نہیں، ہم سب بھائی ہیں۔

مولانا ہدایت الرحمان نے مجوزہ قانون کو قرآن و سنت کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی اصولوں کے منافی قانون سازی کا حق اسمبلی کو حاصل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بل مذہبی اور شرعی روایات سے متصادم ہے۔

وزیرِاعلیٰ نے مولانا ہدایت الرحمان کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل وفاق اور سندھ اسمبلی سمیت دیگر ایوانوں سے پہلے ہی پاس ہوچکا ہے اور وہاں ملک کے نامور اور سینئر علما اور قانون ساز بیٹھے ہیں جنہوں نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے منشور میں بھی یہ قانون شامل ہے اور ہم اسے لا کر رہیں گے۔

سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ پاکستان کی دو بڑی جماعتوں نے بھی یہ قانون منظور کرایا ہے جبکہ بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بھی قبل از وقت شادی کے خلاف تحریری مزاحمت کی تھی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US