جامعہ کراچی کا کیمپس آوارہ کتوں کی بہتات کے باعث غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے۔ حال ہی میں کتوں کے کاٹنے سے دو بچے شدید زخمی ہوگئے، جن میں ایک بچے کے چہرے اور ایک بچی کے ٹانگ پر گہرے زخم آئے ہیں۔
جامعہ کی انتظامیہ نے ان حادثات کی تصدیق کی ہے، تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے کے ایم سی کا عملہ تعاون نہیں کر رہا۔
جامعہ کراچی کے اساتذہ کی جانب سے انتظامیہ پر شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے پُر زور مطالبہ کیا ہے کہ کیمپس کو محفوظ بنانے کے لیے آوارہ کتوں کے خاتمے اور انہیں پکڑنے کے لیے فوری طور پر مہم چلائی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ طلبہ، اساتذہ اور وہاں رہنے والے والدین میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے جامعہ کراچی کے کیمپس میں ایک ماہ کے دوران آوارہ کتوں کے کاٹنے کے 4 واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ان واقعات کو انتظامیہ کی سنگین غفلت کی نشانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آوارہ کتوں کے انسانوں پر حملے ناقابلِ برداشت ہیں۔
علی خورشیدی نے انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے زور دیا کہ کیمپس کو محفوظ بنانا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
علی خورشیدی نے صوبائی وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کا فوری نوٹس لیں اور جامعہ کراچی کی انتظامیہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کریں۔
انہوں نے جامعہ انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ طلبہ، اساتذہ اور والدین میں پائے جانے والے شدید خوف و ہراس کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔اپوزیشن لیڈر نے تمام داخلی و خارجی راستوں اور کیمپس میں روزانہ کی بنیاد پر صفائی و سٹریلائزیشن کا فوری انتظام کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔