ہم بس کا انتظار کرتے رہے لیکن۔۔ سعودی بس حادثے میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد شہید ! یادگار تصویر نے دل دکھا دیے

image

یہ واقعہ حیدرآباد کے ایک ہی خاندان پر ایسی قیامت بن کر ٹوٹا کہ تین نسلیں چند لمحوں میں ختم ہو گئیں۔ مدینہ کے قریب پیش آنے والے خوفناک بس حادثے میں حیدرآباد کے اٹھارہ افراد، جن میں نو بچے بھی شامل تھے، جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اسی سانحے میں ایک اور خاندان کے پانچ افراد بھی ہلاک ہوئے۔ یہ سب عمرہ کی سعادت کے لیے سعودی عرب گئے تھے، مگر واپسی کی خوشی ایک ایسی آگ میں بدل گئی جس سے کوئی بچ نہ سکا۔

حادثہ اس وقت ہوا جب تقریباً 46 زائرین کو لے جانے والی بس رات ڈھائی بجے کے قریب ایک تیل بردار ٹینکر سے ٹکرا گئی۔ ٹکر کے چند لمحوں بعد ہی بس میں آگ بھڑک اٹھی اور لوگوں کو جان بچانے کا موقع ہی نہ مل سکا۔ جدہ میں موجود بھارتی مشن نے فوری طور پر امدادی مرکز قائم کیا، لیکن زیادہ تر مسافر زندگی کی بازی ہار چکے تھے۔

حیدرآباد کے علاقے رام نگر سے تعلق رکھنے والے شیخ نصیرالدین، ان کی اہلیہ اختر بیگم، ایک بیٹا، دو بیٹیاں اور بہو سمیت پورا خاندان عمرہ کے بعد مدینہ واپس جا رہا تھا۔ گھر والوں نے بتایا کہ وہ ہفتوں سے اس سفر کا بے چینی سے انتظار کر رہے تھے۔ مگر تقدیر نے ایسا وار کیا کہ لوٹنے کی تاریخ آنے سے پہلے ہی سب کچھ ختم ہو گیا۔ حاجی ہاؤس نمپلی میں بیٹھے رشتہ دار ہاتھوں میں تصویریں تھامے بس تصدیق کا انتظار کرتے رہے۔ ایک رشتہ دار آہوں کے ساتھ بولا: ایک رات میں میرا پورا خاندان ختم ہوگیا۔

ایک اور رشتہ دار سید رشید نے بتایا کہ انہوں نے خاندان والوں کو سمجھایا تھا کہ سب ایک ساتھ نہ جائیں، مگر کوئی بھی نہیں جانتا تھا کہ یہ آخری ملاقات ہے۔ رشید نے اپنے والدین، بھائی، بھابھی، بھانجوں، بھانجیوں اور کئی کزنز کو ایک ہی دن میں کھو دیا۔ ان کے مطابق 18 لوگ، جن میں بڑے بھی شامل تھے اور ننھے بچے بھی، سب ایک ہی حادثے میں مارے گئے۔

رام نگر میں گھر کے دروازے پر جیسے ہی چابی لائی گئی، اندر کہرام مچ گیا۔ نصیرالدین کی بہن کمرے میں داخل ہو کر رو رہی تھیں کہ میرے بھائی کا پورا گھر برباد ہوگیا۔ شناخت کا عمل بھی مشکل ہو گیا ہے کیونکہ زیادہ تر لاشیں جھلس چکی ہیں۔ اسی لیے حکام کا کہنا ہے کہ اصل تعداد شاید 45 سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

یہ قافلہ 9 نومبر کو حیدرآباد سے جدہ روانہ ہوا تھا۔ 46 افراد نے وہی بس لی تھی جو حادثے کا شکار ہوئی، جبکہ کچھ لوگ دوسری گاڑیوں سے گئے۔ اس افسوسناک سانحے میں صرف ایک نوجوان زندہ بچ سکا جس نے کھڑکی توڑ کر چھلانگ لگائی اور آگ کی لپیٹ میں آنے سے بچ گیا۔

حیدرآباد بھر میں خوف، دکھ اور بے یقینی کی فضا ہے۔ کئی خاندانوں نے بتایا کہ حادثے کی تصویریں اور ویڈیوز انہیں مل رہی تھیں لیکن کالز کا جواب آنا بند ہو گیا تھا۔ حکومتِ تلنگانہ نے متاثرہ خاندانوں کے لیے پانچ لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے اور دو دو رشتہ داروں کو سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لاشوں کی تدفین بھی وہیں اسلامی روایات کے مطابق کی جائے گی۔

وزیر اعظم نریندر مودی، نائب صدر اور مختلف ریاستی رہنماؤں نے اس حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ سعودی حکام کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے بھارتی مشن نے 24 گھنٹے ہیلپلائن بھی قائم کر دی ہے تاکہ اہل خانہ کی رہنمائی کی جا سکے۔

حیدرآباد اس وقت سوگ میں ڈوبا ہوا ہے۔ ہر گھر میں سوال ہے کہ آخر کیسے ایک روحانی سفر زندگی کا آخری سفر بن گیا؟ خاندان جواب چاہتے ہیں، مگر درد اتنا گہرا ہے کہ الفاظ بھی کم پڑ جاتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US