"حادثے میں میں زندہ بچ گیا ہوں، لیکن میرے والدین، دادا، چچا اور ان کے خاندان کے افراد سب اس خوفناک حادثے میں جاں بحق ہو گئے۔ بس کے اندر آگ لگ گئی تھی اور میں فوراً بس کی کھڑکی سے چھلانگ لگا کر بچ گیا۔ یہ سب کچھ چند لمحوں میں ہو گیا، اور باقی مسافروں کے لیے موقع نہیں تھا۔ میں ابھی اسپتال میں داخل ہوں اور میری حالت سنبھل رہی ہے۔"
مدینہ منورہ کے قریب پیش آنے والے بس حادثے نے بھارت کے حیدرآباد کے رہائشی 24 سالہ محمد عبدالشعیب کی زندگی بدل کر رکھ دی۔ یہ وہی حادثہ ہے جس میں عمرہ کے 46 زائرین میں سے 45 جاں بحق ہو گئے تھے اور صرف عبدالشعیب معجزانہ طور پر زندہ بچا۔
عرب میڈیا کے مطابق، جب بس ایک آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی، تو عبدالشعیب ڈرائیور کے قریب بیٹھے ہوئے تھے اور فوراً حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بس کی کھڑکی سے چھلانگ لگا دی۔ حادثہ اتنا شدید تھا کہ باقی مسافر حرکت کرنے یا چھلانگ لگانے سے محروم رہے اور بس چند لمحوں میں آگ کی لپیٹ میں آ کر جل گئی۔
عبدالشعیب اس وقت سعودی عرب کے اسپتال کے آئی سی یو میں داخل ہیں، اور رشتہ دار ان کی صحت کے حوالے سے بے چینی کا شکار ہیں۔ محمد تحسین، جو عبدالشعیب کے رشتہ دار ہیں، نے بتایا کہ شعیب اس حادثے میں اپنے والدین، دادا، چچا اور چچا کے خاندان کے تین افراد کھو بیٹھا، لیکن خود محفوظ رہا۔
یہ سانحہ نہ صرف عبدالشعیب کے لیے صدمے کا باعث بنا بلکہ پورے خاندان اور حیدرآباد کے لوگوں کے لیے بھی دل دہلا دینے والا ہے۔ اس حادثے نے زندگی کی ناپائیداری کو ایک بار پھر واضح کر دیا اور ایک نوجوان کی ہمت اور حاضر دماغی کو زندہ بچنے کی کہانی میں تبدیل کر دیا۔