سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے اکثریتی فیصلے کے خلاف جزوی اپیلیں منظور کرتے ہوئے 12 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ اپنے فیصلے میں انہوں نے 41 مخصوص نشستوں کو سنی اتحاد کونسل کا حق قرار دیا جبکہ 39 نشستوں پر اپنا سابقہ مؤقف برقرار رکھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے قرار دیا کہ 41 نشستوں سے متعلق اکثریتی فیصلہ درست نہیں تھا اور عدالت کے پاس یہ اختیار نہیں کہ ان 41 امیدواروں کو آزاد قرار دے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کسی امیدوار کی سیاسی وابستگی تبدیل نہیں کر سکتی اور یہ معاملہ عدالت کے سامنے زیرِ التوا بھی نہیں تھا۔ ان کے مطابق 41 امیدواروں کے بارے میں دیا گیا اکثریتی فیصلہ اختیار سے تجاوز تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کے اکثریتی فیصلے میں 41 امیدواروں کو آزاد قرار دیا گیا تھا جس کے باعث پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی تھی۔ 27 جون 2025 کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کیا تھا جس کے بعد مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں میں تقسیم ہونا تھیں۔
سپریم کورٹ نے نظرثانی درخواستوں پر 17 سماعتوں کے بعد 3 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا تھا۔ اکثریتی بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔ اختلافی رائے میں جسٹس جمال مندوخیل نے 39 نشستوں کی حد تک اپنا مؤقف برقرار رکھا جبکہ دو ججز نے مشروط طور پر نظرثانی کی درخواستیں منظور کیں۔