افغان موسیقاروں نے بے دخلی کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا

image

پشاور ہائیکورٹ میں 394 افغان موسیقاروں نے جبری بے دخلی کے خلاف درخواست دائر کردی، جس میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، سیکریٹری ہوم، وزارت داخلہ اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ طالبان حکومت نے افغانستان میں موسیقاروں کے لیے زندگی ناممکن بنا دی ہے۔ طالبان نے موسیقی کی محفلوں پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے اور موسیقاروں کو مسلسل دھمکیاں دی جا رہی تھیں، جس کے باعث وہ افغانستان سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ تمام افغان موسیقاروں نے پاکستان آ کر یو این ایچ سی آر میں رجسٹریشن کروائی اور انہیں باقاعدہ ٹوکن بھی جاری کیے گئے۔ اس کے باوجود حکومت افغان شہریوں کی واپسی کے لیے نئی پالیسی بنا رہی ہے، جو مہاجرین کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ 1993 میں پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت افغان باشندے افغانستان میں امن بحال ہونے تک پاکستان میں بطور مہاجر رہنے کے حق دار ہیں، اور یو این کا جاری کردہ ٹوکن پاکستان میں قیام کے لیے کافی ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی قوانین کے تحت مہاجرین کو بنیادی حقوق فراہم کرنے کا پابند ہے، لیکن افغان باشندوں کو انتہائی خطرناک حالات کے باوجود زبردستی واپس بھیجا جا رہا ہے، جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ جبری بے دخلی کو روکا جائے، انہیں ہراساں نہ کرنے کا حکم دیا جائے، سہولیات فراہم کی جائیں اور ان کی گرفتاری پر پابندی عائد کی جائے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US